(یٰسٓ ) وَہُوَ فِیْ سَکَرَاتِ الْمَوْتِ ؟ لَمْ یَقْبِضْ مَلَکُ الْمَوْتِ رُوْحَہُ حَتَّی یَجِیْئَہُ رِضْوَانُ خَازِنِ الْجِنَانِ بِشُرْبَۃٍ مِنَ الْجَنَّۃِ فَیَشْرَبُہَا وَہُوَ عَلٰی فِرَاشِہِ فَیَمُوْتُ وَہُوَ رَیَّانُ وَلاَ یَحْتَاجُ اِلَی حَوْضٍ مِنْ حِیَاضِ الْاَنْبِیَائِ حَتَّی یَدْخُلَ الْجَنَّۃَ وَہُوَ رَیَّانٌ )) ’’جو شخص اللہ تعالیٰ کی خو شنودی کے لئے سورہ یاسین پڑھے گااللہ تعالیٰ اس کی مغفرت فرمائے گااور اس کواتنا اجر عطا فرمائے گاجیسے اس نے پورے قرآن کو بارہ مرتبہ پڑھا ہواور جس مریض کے پاس سورہ یاسین پڑھی جائے اس پر اس کے ہر حرف کے بدلے دس (10) فرشتے نازل ہوں گے جو اس کے سامنے صف باندھے کھڑے رہیں گے ،نمازیں پڑھیں گے،اس کے لئے استغفار کریں گے ،اس کی روح قبض ہوتے اور اس کے غسل کو دیکھیں گے،اس کے جنازے کے پیچھے جائیں گے ،اس کی نمازِ جنازہ پڑھیں گے،اس کے دفن کا مشاہدہ کریں گے اور جس مریض کے پاس سکرات موت کی حالت میں سورہ یاسین پڑھی جائے ،اس کی روح ملک الموت اس وقت تک قبض نہیں کرے گاجب تک کہ جنت کا محافظ’’رضوان‘‘جنت کی شراب نہیں لے آئے گاجس کو وہ اپنے بستر پر ہی پئے گااور اس حال میں مرے گاکہ شکم سیر ہوگااور انبیاء کرام علیہم السلام میں سے کسی حوض کا محتاج نہیں ہوگااور جنت میں شکم سیر داخل ہوگا۔‘‘ وضاحت: یہ حدیث موضوع ہے،ملاحظہ ہوموضوع اورمنکر روایات ،از ڈاکٹر سید سعید احسن عابدی ،حدیث نمبر97 12 اِنَّ اللّٰہَ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی قَرَأَ طٰہٰ وَ یٰسٓ قَبْلَ اَنْ یَخْلُقَ آدَمَ بِاَلْفَیْ عَامٍ فَلَمَّا سَمِعَتِ الْمَلٰٓئِکَۃُ الْقُرْآنَ قَالُوْا طُوْبٰی لِاُمَّۃٍ یَنْزِلُ ہٰذَا عَلَیْہِمْ وَطُوْبٰی لِاَلْسِنٍ تَتَکَلَّمُ بِہٰذَا وَطُوْبٰی لِاِجْوَافٍ تَحمِلُ ہٰذَا۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش سے دو ہزار سال قبل سورہ طٰہٰ اور سورہ یاسین پڑھیں جب فرشتوں نے قرآن سناتو کہا’’سعادتمند ہے وہ امت جس پر یہ قرآن نازل ہوگا سعادتمند ہیں وہ زبانیں جو اس کی تلاوت کریں گی اور سعادتمند ہیں وہ دل جو اسے یاد رکھیں گے۔‘‘ وضاحت : یہ حدیث موضوع ہے،ملاحظہ ہوالاحادیث الضعیفہ والموضوعۃ ،للالبانی الجزء الثالث ،رقم الحدیث1248 13 مَنْ قَرَئَ یٰسٓ مَرَّۃً فَکَاَنَّمَا قَرَئَ الْقُرْآنَ عَشَرَ مَرَّاتٍ۔ |