ملازمت دفتری اوقات میں از خود کمی بیشی سے کمائی پر اثر السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ ایک سرکاری ملازم دفتری اوقات میں ایک گھنٹہ لیٹ اور اسی طرح ایک گھنٹہ جلدی چلا جاتا ہے جبکہ دفتری کام مکمل کرلیتا ہے تو کیا ان کی کمائی پر اس کا اثر تو نہیں پڑتا؟ شریعت کی روشنی میں جواب دیں۔جزاکم اللہ خیرا الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! سرکاری ادارے میں حکومت کی طرف سے اوقات کا جو شیڈول دیا جاتا ہے ملازمین کو اس شیڈول کے مطابق کام ملتا ہے۔بعض اداروں میں فارم فل کرتے وقت سرکار کے قانون و ضوابط کے پابند کااقرار لیا جاتا ہے اور بعض اداروں میں ایسا باضابطہ اقرار نہیں لیا جاتا لیکن یہ قانون معروف ہوتا ہے کہ تمام سرکاری ملازمین کے دفتری اوقات فلاں وقت سے فلاں وقت تک ہوں گے اور ملازم یہ جاب جوائن کرتے ہوئے تحریری یا غیر اعلانیہ طور پر سرکار کے معاہدے پر رضا مند ہوتا ہے کہ اسے یہ معاہدہ منظور ہے۔ اب اس معاہدےکے بعد اس کام میں کسی قسم کی کوتاہی ، خیانت کے زمرے میں شمار ہوگی ۔ سرکار کے پیش نظر کام اور وقت دونوں ہوتے ہیں اگر ملازم وقت پورا نہیں کرتا او رکام پورا کرتا ہے تو گویا اس نےوقت میں خیانت کی اور جتنا وقت اس نے خیانت کی اس کی اجرت کا وہ حقدار نہیں لہٰذا خیانت شدہ وقت کے عوض لی گئی اجرت اس کا حق نہ ٹھہرے گی بلکہ سرکار کی امانت ہے۔ اگر خود صرف کرے گا تو گناہگار ہوگا۔ وباللہ التوفیق فتویٰ کمیٹی محدث فتویٰ |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |