Maktaba Wahhabi

215 - 2029
(141)گنجا ہونا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ سنن ابن ماجہ میں باب الخوارج کے تحت ایک حدیث ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ ان (خوارج)کی نشانی پورے بال منڈواتے ہیں کیا اس سےبالوں (سروغیرہ)کےمنڈوانے کی منع معلوم نہیں ہوتی؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! اس حدیث سےسرکےبال پورےمنڈوانے کی منع معلوم نہیں ہوتی اس لیے کہ یہ محض ان کی ایک نشانی ہوتی ہے اوراحادیث میں یہ نشانیاں دوسروں (حق پرستوں میں)بھی ملتی ہیں اس لیے یہ ضروری نہیں ہے کہ یہ بیان کی ہوئی نشانی ممنوع ہواورابوداودمیں صحیح سندکےساتھ حدیث ہے: ((عن ابن عمررضی اللہ عنہ أن النبی صلی اللہ علیہ وسلم رأی صیاقدحلق بعض رأسہ وترک بعضہ فنہاہم عن ذالک فقال أحلقوہ کلہ أو أترکوہ کلہ.)) سنن ابوداود’کتاب الترجل’باب فی الذبی لہ روایة. ‘‘یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بچے کودیکھاجس کے سرکے کچھ بال مونڈے ہوئے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:یاتوپورےسرکومونڈوادویاسارےپربال رکھ لو۔’’ کچھ کومونڈوانااورکچھ چھوڑدیناایسا نہ کرواس سےظاہرہوتا ہے  کہ سرمونڈواناناجائزنہیں ہے۔ اسی طرح حج پر پوراسرمنڈوانابڑے ثواب کاکام ہے اگریہ کام ناجائزہوتاتوحج پراس کایہ امرنہ ہوتاکیونکہ حج پرایسی کسی چیز کی اجازت نہیں ہے جس کی پہلے منع ہو،البتہ سرمنڈوانےکی بجائے بال رکھنا۔بہترہیں اس لیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےحج کے سواسرکےبال مکمل طورپرمنڈوائے نہ تھے۔لہذایہ سنت ہوئی۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ راشدیہ صفحہ نمبر 515
Flag Counter