کرنسی کے کاروبار کے بارے میں حکم السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیا مسلمان کے لیے کرنسی کا کاروبار کرنا صحیح ہے؟ کیا اسلام اس کی اجازت دیتا ہے؟ اس کے کاروبار کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! کرنسی کے کاروبار میں کوئی حرج نہیں کیونکہ یہ نقدی کے ساتھ بیع ہے لیکن اس میں شرط یہ ہے کہ الگ ہونے سے پہلے بائع اور مشتری اپنی اپنی نقدی کو قبضہ میں لے لیں، خواہ وہ نقدی دے کر بینک کی طرف سے تصدیق شدہ چیک وصول کریں کیونکہ چیک بھی نقدی ہی کے قائم مقام ہیں اور خواہ یہ دونوں باہمی سودا کرنے والے مالک ہوں یا وکیل، اور اگر عرف اس طرح نہ ہو تو پھر یہ کاروبار جائز نہ ہو گا اور ایسا کام کرنے والا گناہ گار اور ناقص الایمان تو ضرور ہو گا لیکن وہ اس سے کافر نہیں ہو گا۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب محدث فتوی فتوی کمیٹی |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |