Maktaba Wahhabi

915 - 2029
(29) بیل بوٹی والی جائے نماز پر پڑھنے کا حکم السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ جس جائے نماز پر بیل بوٹی و نقش و نگار اور بعض مساجد کی تصاویر بنی ہوتی ہیں، ان پر نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! ایسی جائے نمازوں پر نماز ادا کرنا بہتر نہیں ہے۔ خواہ وہ تصاویر بیل بوٹے ہوں یا بعض مساجد کی کیونکہ یہ تصاویر انسان کے ذہن اور دل کو اپنی طرف مشغول کرنے کا سبب بنتی ہیں جس سے نمازی کے خشوع میں خلل واقع ہوتا ہے۔ اس کی دلیل بخاری شریف کی یہ حدیث ہے کہ اُم المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایک تصاویر والا پردہ تھا جس کے ساتھ انہوں نے اپنے گھر کو ایک طرف ڈھانپا تھا ۔ نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا ۔ " أمیطی عنا قرامک ہذا فإنہ لا یزال تصاویرہ تعرض لی صلاتی "     '' کہ ہم سے اس پردے کو ہٹادو ۔ اس کی تصویریں نماز میں میرے سامنے آتی رہتی ہیں ''۔( بخاری کتاب الصلوٰۃ ) علامہ صنعانی لکھتے ہیں : " وفی الحدیث دلالة علی إزالة ما یشوش علی المصلی صلاتہ مما فی منزلہ أو فی محل صلاتہ "     ''اس حدیث میں دلیل ہے کہ وہ ہر چیز جو نمازی کو نماز سے غافل کردے ، اس کو دور کر دینا چاہئے خوا ہ وہ چیز اس کے مکان میں ہو یا نماز کی جگہ میں ''۔     دوسری دلیل میں یہ ہے کہ نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  نے ایک مرتبہ دھاری دار چادر میں نماز پڑھی ۔ نماز میں اس چادر کی د ھاریوں کی طر ف ایک نظر دیکھا ۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا میری یہ چادر ابو جہم کے پاس لے جا ؤ اور اس سے ایک سادہ چادر لے آؤ۔ اس چادر نے تو مجھے میری نماز سے غافل کر دیا ۔    ( صحیح بخاری ، کتاب الصلوٰۃ )     اس حدیث رسول  صلی اللہ علیہ وسلم  سے بھی ہی واضح ہوتا ہے کہ نماز کے سامنے ایسی چیزوں کا ہونا نا پسندیدہ ہے جو نماز میں خلل ڈالیں۔ خواہ وہ تصاویر والی چٹائیاں ہو ں یا جائے نماز ہاں یہ بات یاد رہے کہ اگر کوئی شخص ایسی جائے نمازوں پر نماز ادا کر لیتا ہے توا س کی نماز کو باطل قرار نہیں دیا جاسکتا ہے ۔  ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب آپ کے مسائل اور ان کا حل ج 1
Flag Counter