Maktaba Wahhabi

438 - 2029
اجنبی عورت سے مصافحہ کا کیا حکم ہے؟ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ اجنبی عورت سے مصافحہ کا کیا حکم ہے؟ اور جب عورت اپنے ہاتھ پر کپڑے وغیرہ کی آڑ کرے تو کیا حکم ہے؟ اور اگر مصافحہ کرنے والا جوان ہو یا بوڑھا ہو یا مصافحہ کرنے والی بڑھیا ہو تو کیا حکم مختلف ہو جائے گا؟ (عبداللطیف۔ م۔ع۔ الریاض)  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! غیر محرم مردوں سے عورتوں کو مصافحہ کرنا مطلقاً جائز نہیں ۔ خواہ عورتیں جو ان ہوں یا بوڑھی اور خواہ مصافحہ کرنے والا نوجوان ہو یا بہت بوڑھا، کیونکہ اس میں دونوں میں سے ہر ایک کے لیے فتنہ کا خطرہ ہے اور رسول اللہﷺ سے صحیح طور پر ثابت ہے کہ آپﷺ نے فرمایا: (انِّی لَا اُصافحُ النِّسَائَ) ’’میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کیا کرتا۔‘‘ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : (مَا مَسَّتْ یَدُ رَسُولِ اللّٰہ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَدَ امْرَأَۃٍ قَطُّ مَا کانَ یُبَایِعُہُنَّ إِلَّا بِالْکَلَام) ’’کسی عورت کے ہاتھ نے رسول اللہﷺ کے ہاتھ کو کبھی نہیں چھوا۔ آپﷺ انہیں صرف کلام سے بیعت فرماتے تھے۔‘‘ اور دلائل میں عموم کی وجہ سے اس بات سے کچھ فرق نہیں پڑتا کہ مصافحہ کرتے وقت ہاتھ پر کپڑا وغیرہ رکھ لیا جائے اور اس لیے بھی یہ جائز نہیں کہ فتنہ کی طرف لے جانے والے ذرائع کا سدباب ہے۔   فتاوی بن باز رحمہ اللہ جلداول -صفحہ 185
Flag Counter