Maktaba Wahhabi

828 - 2029
سونے کا دانت لگوانا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ سونے کا دانت لگوانے کے متعلق شرعاًکیا حکم ہے ، نیز وضوکرتے وقت اس طرح  کے مصنوعی دانت اتار ناضروری  ہیں؟قرآن و سنت کی روشنی میں جواب دیا جائے۔  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! مردوں کے سونا پہنا اور اسے بطور زینت استعمال کرنا جائز نہیں ہے،جیسا کہ حدیث میں ہے کہ ‘‘ میری امت کی عورتوں کے لئے سونے اور ریشم کو حلال قرار دیا گیا ہے۔ ’’ (نسائی،الزینۃ:۵۱۵۱) اس حدیث کے پیش نظر مردوں کو شدید ضرورت کے بغیر سونے کا دانت لگانا جائز نہیں ہے ، البتہ عورتیں اسے بطور زینت لگاسکتی ہیں اور ایساکرنا عورتوں کے لئے اسراف نہیں ہے ، البتہ اگر کوئی مرد یا عورت جس نے سونے کا دانت لگوایا ہو اگر فوت ہوجائے تو اس دانت کو اتار لینا چاہیے، اگر اس کو اتارنے سے مسوڑا پھٹنے کا اندیشہ ہوتو اس صورت میں اسے باقی رہنے دیا جائے، چونکہ سونا مال ہے اور مرنے کے بعد وہ مال اس کے وارثوں کا ہوجاتا ہے، اس بنا پر اسےمیت کے پاس نہیں رہنے دینا چاہیے۔ وضو کرتے وقت اس قسم کے مصنوعی دانتوں کو اتارنے کی ضرورت نہیں ہے ، جیسا کہ وضو کرتے وقت انگوٹھی کو اتارنا واجب نہیں ہے، البتہ اسے حرکت دینا بہتر ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انگوٹھی پہنتے تھے، لیکن دوران وضو اس کا اتارنا منقول نہیں ہے، ظاہر ہے کہ دانتوں کی نسبت انگوٹھی پانی کے پہنچنے میں زیادہ رکاوٹ کا باعث ہے، بعض دانت فکس ہوتے ہیں انہیں اتارنا، پھر لگانا بہت مشکل ہوتا ہے، اس لئے وضو کرتے وقت سونے یا دیگر مصنوعی دانت اتارنے ضروری نہیں ہیں۔ (واللہ اعلم ) ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اصحاب الحدیث ج2ص398
Flag Counter