Maktaba Wahhabi

1064 - 2029
میں واپڈا میں ملازم ہوں ۔ ہم میٹر چیک کرتے ہیں السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ میں واپڈا میں ملازم ہوں ۔ ہم میٹر چیک کرتے ہیں۔ فرض کیا کہ ایک آدمی گھریلو میٹر سے بوتلیں بھرتا ہے ۔ حالانکہ اس کو کمرشل میٹر استعمال کرنا چاہیے کیونکہ گھریلو یونٹ دو روپے کا ہے اور کمرشل آٹھ روپے کا ہے ۔ اس کا کام صرف گرمیوں میں ہوتا ہے سردیوں میں نہیں ہوتا۔ اگر وہ کمرشل میٹر لگوائے تو سردیوں میں وہ بے کار جرمانہ ادا کرتا رہے گا ۔ وہ غریب آدمی کیسے پانچ ہزار بھرے جتنا وہ کماتا نہیں۔ ایک علیحدہ میٹر لگوائے تو اس غرض سے وہ مجھے ہر مہینے گرمیوں میں پانچ سو روپے دیتا ہے۔ سردیوں میں نہیں دیتا۔ یہ چوری نہیں۔ کیا یہ پیسے حرام ہیں؟ اس کے بارے میں فرمائیں؟ اور اگر ایک آدمی نے کمرشل اور گھریلو میٹر دونوں لگوائے ہیں ۔وہ آدھا کام گھریلو میٹر پر کرتا ہے اور آدھا کمرشل پر ۔ کیونکہ کمرشل کا ریٹ بہت زیادہ ہے ۔ وہ غریب آدمی اتنے کمائے گا نہیں جتنے وہ بل میں ادا کرے گا۔ اس لیے وہ آدھا آدھا استعمال کرتا ہے ۔ حالانکہ یہ بھی چوری نہیں کیونکہ ہمیں تو یونٹ چاہئیں۔ وہ مجھے بھی ہر ماہ پیسے دیتا ہے کیا یہ بھی حرام ہیں؟ اس کے بارے میں مجھے آج تک سمجھ نہیں آئی۔  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! آپ کو پیسے دینے والا بجلی چور اور آپ رشوت و حرام خور۔ اس لیے دونوں اپنے کیے پر نادم ہوں ، تائب ہوں اور آیندہ کے لیے بجلی چوری اور رشوت و حرام خوری چھوڑ دیں اور کاروبار کے لیے حلال صورتیں اختیار فرمائیں اور حرام صورتوں سے اجتناب کریں۔ [یٰٓاَیُّھَا النَّاسُ کُلُوْا مِمَّا فِی الْاَرْضِ حَلَالًا طَیِّبًا وَّ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطَانِ اِنَّـہٗ لَکُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ][البقرۃ:۲/۱۶۸][’’لوگو1 زمین میں جتنی بھی حلال اور پاکیزہ چیزیں ہیں انہیں کھاؤ پیو اور شیطانی راہ پر نہ چلو وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔‘‘]                                                                                                   ۶/۴/۱۴۲۱ھ قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل جلد 02 ص 501
Flag Counter