Maktaba Wahhabi

1660 - 2029
تیس روپے من کے حساب سے اور لینے کا بھائو مقرر نہیں کیا اور نہ وقت..الخ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ ایک شخص نے تیس روپے من کے حساب سے اور لینے کا بھاؤ مقرر نہیں کیا اور نہ وقت اورجب لینا چاہا تو اس وقت بھاؤ دو روپے من کا ہے۔اور وہ اسی وقت کے بھاؤسے لینا چاہتا ہے۔یعنی دو ر وپے من کے حساب سے تو اس طرح لینا درست ہے یا نہیں۔؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! اگر اس کی صورت یہ ہے کہ تیس روپے من والے غلے کے عوض میں یہ سودا ہے۔تو جائز نہیں اس سودے کو بالکل الگ سمجھنا چاہیے۔اور یہ سودا بالکل الگ تو جائز ہے۔مگر جب مقرر نہیں تو جو بھاؤ بازار کا ہوگا اسی سے لے سکے گا۔ (فتاوی ثنائیہ جلد 2 صفحہ 450) فتاویٰ علمائے حدیث جلد 14 ص 84 محدث فتویٰ
Flag Counter