Maktaba Wahhabi

1447 - 2029
(611) تجارتی اداروں کی طرف سے انعامات السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ تجارتی اداروں کی طرف سے پیش کیے جانے والے انعامات کے بارےمیں کیا حکم ہے ؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! الحمدللہ والصلاة والسلام علی رسول اللہ  وآلہ وصحبہ ۔ اما بعد ملاحظہ کیا گیا ہے کہ بعض تجارتی ادارے اخبارات میں اس طرح کے اعلانات شائع کرتے ہیں کہ جو لوگ ان سے سامان خریدیں گے وہ انہیں انعامات  دیں گے ، اس سے بعض لوگ دوسرے اداروں کی بجائے انہی  اداروں سے سامان خریدتے ہیں یا وہ انعام کے لالچ میں ایسا سامان بھی خرید لیتےہیں ، جس کی انہیں قطعاً کوئی ضرورت نہیں ہوتی ، یہ چونکہ اس جوئے کی ایک قسم ہے ، جو شرعا حرام ہے اور پھر یہ باطل طریقے سے لوگوں  کے مال کھانے کاذریعہ بھی ہے ،  اس سے اپنے سامان کو تو بیچا جاسکتاہے لیکن دوسروں کے لیے  یہ کساد بازاری کا سبب بنتاہے ، جو اس طرح کی جوا بازی سے کام نہیں لیتے ، اس لیے میں نے مناسبب یہ سمجھا قارئین کرام کی توجہ اس جانب مبذول کراؤں کہ یہ عمل حرام ہے اور اس حرام طریقے سے حاصل ہونے والا انعام بھی حرام ہے کیونکہ یہ جوا ہے اور جوا شرعا حرام ہے ۔ لہذا تاجروں  کے لیے واجب ہے کہ وہ اس جوا سے اجتناب کریں اور جس طرح دیگر لوگوں کے لیے حلال مال کافی ہے ، ان کے لیے بھی کافی ہونا جاہیے ۔ ارشاد باری تعالی ہے :   ﴿یـٰأَیُّہَا الَّذینَ ءامَنوا لا تَأکُلوا أَمو‌ٰلَکُم بَینَکُم بِالبـٰطِلِ إِلّا أَن تَکونَ تِجـٰرَ‌ةً عَن تَر‌اضٍ مِنکُم ۚ وَلا تَقتُلوا أَنفُسَکُم ۚ إِنَّ اللَّہَ کانَ بِکُم رَ‌حیمًا ﴿٢٩﴾ وَمَن یَفعَل ذ‌ٰلِکَ عُدو‌ٰنًا وَظُلمًا فَسَوفَ نُصلیہِ نارً‌ا ۚ وَکانَ ذ‌ٰلِکَ عَلَی اللَّہِ یَسیرً‌ا ﴿٣٠﴾... سورةالنساء ’’اے مومنو! ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤ ، ہاں اگر آپس کی رضا مندی سے تجارت کا لین دین ہو ( اور اس سےمالی فائدہ حاصل ہو جائے تو وہ جائزہے ) اور اپنے آپ کو ہلاک نہ کرو )، کچھ شک نہیں کہ اللہ تم پر مہربان ہے اور جوتعدی اور ظلم سے ایسا کرے گاہم اس کو عنقریب جہنم میں داخل کریں گے اور یہ اللہ کو آسان ہے ‘‘ یہ جو ا اس تجارت کے قبیل میں سے نہیں ہے جو آپس کی رضا مندی سے جائز ہوتی ہے بلکہ یہ تو وہ جوا ہے جو اللہ تعالی نے حرام قرار دیا ہے کیونکہ ی باطل طریقے سے مال کھانا ہے اور پھر اس سے بغض و عداوت پیدا ہوتی ہے جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا ہے : ﴿یـٰأَیُّہَا الَّذینَ ءامَنوا إِنَّمَا الخَمرُ‌ وَالمَیسِرُ‌ وَالأَنصابُ وَالأَزلـٰمُ رِ‌جسٌ مِن عَمَلِ الشَّیطـٰنِ فَاجتَنِبوہُ لَعَلَّکُم تُفلِحونَ ﴿٩٠﴾ إِنَّما یُر‌یدُ الشَّیطـٰنُ أَن یوقِعَ بَینَکُمُ العَد‌ٰوَةَ وَالبَغضاءَ فِی الخَمرِ‌ وَالمَیسِرِ‌ وَیَصُدَّکُم عَن ذِکرِ‌ اللَّہِ وَعَنِ الصَّلو‌ٰةِ ۖ فَہَل أَنتُم مُنتَہونَ ﴿٩١﴾... سورةالمائدة ’’اے ایمان والو ! شراب اور جوا اور بت او رپانسے ( یہ سب )  ناپاک کام اعمال شیطان سے ہیں ، سو ان سے بچتے رہنا تاکہ تم نجات پاؤ ۔شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے سبب تمہارے آپس میں دشمنی اور رنجش ڈلوا دے اور تمہیں اللہ کی یاد سے اور نماز سے روک دے تو تم کو (ان کاموں سے )باز رہنا چاہیے ۔‘‘ اللہ تعالی ہی سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اور تمام مسلمانوں کو اس کی توفیق بخشے ، جس میں اس کی رضا اور اس کے بندوں کو بہتر ی ہو اور ہم سب کو ہر اس عمل سے محفوظ رکھے ، جو اس کس شریعت کے مخالف ہو ۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج4ص464
Flag Counter