ناواقفیت کی وجہ سے بینکوں میں کام اور تنخواہ کا حکم السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ میں آپ کے علم میں یہ بات لانا چاہتا ہوں کہ میں سعودی ہالینڈی بینک میں جس کی پورے سعودیہ میں شاخیں ہیں، کام کرتا ہوں۔ میں نے سیکنڈری تعلیم سے فراغت کے بعد چھ یا سات ماہ تک اس بینک میں کام کیا ہے اور جب مجھے میرے ایک ساتھی نے یہ بتایا کہ بینک کی ملازمت حرام ہے کیونکہ وہ اپنے بعض معاملات میں سودی لین دین کرتا ہے تو میں بینک کی ملازمت ترک کر کے سعودی ائیر لائن سے وابستہ ہو گیا، اب سوال یہ ہے کہ کیا سات ماہ کی وہ تنخواہ جو میں نے بینک سے اپنے کام کے عوض وصول کی ہے، وہ حرام ہے اور کیا مجھ پر لازم ہے کہ اس تنخواہ کو میں صدقہ کر دوں یا میرے لیے بس یہی کافی ہے کہ میں نے بینک کی ملازمت ترک کر دی ہے؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! اگر امر واقع اسی طرح ہے جیسے آپ نے ذکر کیا ہے کہ جب آپ کو بتایا گیا کہ بینک کی ملازمت جائز نہیں ہے تو آپ نے اسے ترک کر دیا تو مذکورہ مدت میں کام کر کے آپ نے بینک سے جو تنخواہ لی ہے اس میں کوئی حرج نہیں اور اس تنخواہ کو صدقہ کرنا لازم نہیں ہے بلکہ اس سے توبہ کرنا ہی کافی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اور آپ کو معاف فرمائے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج2 ص521 محدث فتویٰ |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |