Maktaba Wahhabi

1776 - 2029
اہل ہنود کے میلوں یا مسلمانوں کے عرس میں ... چیز خرید نے کے لئےجانا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ اہل ہنود کے میلوں یا مسلمانوں کے عرس میں بغرض تجارت اپنا سامان لے جانا کوئی چیز خرید نے کے لئےجاناناجائزہے یا نہیں؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! اہل ہنود کے میلوں یامسلمانوں کے عرس میں تجارت یاکسی اور غرض سے شریک ہونادرست نہیں بلکہ عقلاً اور نقلا ًہرطرح قبیح ہے۔ہندؤں کے تمام میلے شرکیہ اور فسقیہ ہوتے ہیں پھر وہ غیر مسلموں کے تہوار میں اور عرس خود ایک بدعت ہے پھر اس میں شریک ہونے والے عموماًفساق و فجاراور مبتدعین ہوتے ہیں اور اس اجتماع میں شرک اور فسق فجور کا بازار گرم ہو جاتا ہے ظاہر ہے کہ ایسے خلاف شرع اور ناپاک بے ہودہ مجمع میں خرید فروخت وغریہ کی غرض سے بھی شرک ہونا کیونکر مباح اورجائز  ہوسکتا ہے مومن کی شان قرآن کریم  میں یہ بیان فرمائی گئی ہے۔ وَالَّذِینَ لَا یَشْہَدُونَ الزُّورَ  اور ارشاد ہے۔ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّکْرَیٰ مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِینَ ﴿٦٨﴾ اور ارشاد ہے۔ تَعَاوَنُوا۟ عَلَی لبر والتقوی  وَلَا تَعَاوَنُوا۟ عَلَی ٱلْإِثْمِ وَٱلْعُدْوَنِ ۚ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:من کثر  سواد قوم فہو منہم خریدو فروخت کی بیت سے شریک ہونے والوں کا مقصد اگرچہ مراسم شرکیہ و فسقیہ میں شریک ہونا نہیں ہونا اور نہ تکثیر مجمع مد نظر ہوتا ہے لیکن بلا ارادہ اس خلاف شرع مجمع کی رونق بڑھانے کا ذریعہ بن جاتا ہے۔ میلے اور عرس کو بازار پر قیاس کرنا کھلی ہوئی غلطی ہے۔ )مولاناعبید اللہ رحمانی )  (محدث دہلی جلد نمبر 9 شمارہ نمبر 4( فتاویٰ علمائے حدیث جلد 14 ص 191 محدث فتویٰ
Flag Counter