Maktaba Wahhabi

1219 - 2029
مردوں کے استعمال کے لیے سونے کی گھڑیاں، انگوٹھیاں اور قلم السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیا مردوں کے لیے ایسی گھڑیاں بیچنا جائز ہے، جن میں سونا استعمال ہوا ہو،نیز سونے کی بنی ہوئی انگوٹھیاں اور قلم بیچنے کے بارے میں کای حکم ہے؟ اگر کوئی ایسی چیز بیچے تو اس سے حاصل ہونے والے نفع کے بارے میں کیا حکم ہے؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! سونے اور چاندی کی بنی ہوئی گھڑیاں اور انگوٹھیاں مردوں اور عورتوں کو بیچنا تو جائز ہے لیکن مرد کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ سونے کی گھڑی یا انگوٹھی پہنے یا ایسی گھڑی اور انگوٹھی پہنے جس پر سونے کی پالش کی گئی ہو۔ اسی طرح چاندی کی گھڑی بھی صرف عورتوں کے لیے استعمال کرنا جائز ہے البتہ چاندی کی انگوٹھی مردوں اور عورتوں کے لیے جائز ہے۔ سونے اور چاندی کے پین مردوں اور عورتوں سب کے لیے ناجائز ہیں کیونکہ یہ زیورات میں سے نہیں ہیں بلکہ یہ تو سونے اور چاندی کے برتنوں کے مشابہہ ہیں اور سونے اور چاندی کے برتن سب کے لیے استعمال کرنا حرام ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (لا تشربوا فی آنیة الذحب والفضة‘ ولا تاکلوا فی صحافہا فانہا لہم فی الدنیا ولنا فی الآخرة) (صحیح البخاری‘ الاطعمة‘ باب الاکل فی اناہ مغضض‘ ح: 5426 وصحیح مسلم‘ اللباس‘ باب تحریم استعمال اناء الذہب...الخ‘ ح: 2067) "سونے اور چاندی کے برتنوں میں نہ پیو اور نہ ان کے پیالوں میں کھاؤ کیونکہ یہ ان (کافروں) کے لےی دنیا میں اور ہمارے لیے آخرت میں ہیں۔" اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا ہے: (الذی یشرب فی اناء الفضة (والذہب) انما یجرجر فی بطنہ نار جہنم) (صحیح البخاری‘ الاشربة‘ باب آنیة الفضة‘ ح: 5634 وصحیح مسلم‘ اللباس‘ باب تحریم استعمال اوانی الذہب...الخ‘ ح: 2065) "جو شخص سونے اور چاندی کے برتن میں پیتا ہے تو یقیناً وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ بھرتا ہے۔" یاد رہے کہ چمچ اور چائے اور قہوہ کے لیے استعمال ہونے والی پیالیاں بھی برتنوں میں شامل ہیں۔ ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو اپنی رضا کے کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنے غضب اور ناراضی کے کاموں سے محفوظ رکھے! ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب محدث فتوی فتوی کمیٹی
Flag Counter