Maktaba Wahhabi

993 - 2029
(232) مر د کے لئے کمر پنڈلیوں اور را نوں کے با لوں کا صاف کر نا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیا مرد کے لئے  یہ جا ئز ہے  کہ وہ زیر ناف اور بغل  کے با لوں  کی صفا ئی کے سا تھ ساتھ  پیٹھ پنڈلیوں اور رانوں  وغیرا  کے با لوں  کو بھی صاف کر   دے  جب  کہ   اس کا  مقصود  عورتو ں  یا کا فر  اہل  کتا ب  وغیرہ  سے  مشابہت  نہ ہو ؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! جسم  مذکو رہ  با لا  با لو ں  کو صا ف  کر نا   جا ئز   ہے  کہ اس  سے جسم کو کو ئی   نقصان  نہیں پہنچتا  بشرطیکہ  عورتوں یا کا فروں  سے مشا بہت  اختیا ر کر نا  مقصود نہ ہو  کیو نکہ اصل جوا ز ہے  اور مسلمان کے لئے کسی چیز کو دلیل کے بغیر  حرا م دینا جا ئز نہیں   اور مذکو ہ امر کی  حر مت  کی کو ئی دلیل نہیں  ہے اللہ تعالی اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا  اس سے سکو ت فر مانا  اس کے  جوا ز کی دلیل ہے  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے ہمیں حکم دیا ہے   کہ مونچھیں   کاٹی   جائیں   نا خن  ترا شے  جا ئیں بغلوں اور زیر نا ف  با لوں  کی صفا ئی  کی جا ئے  مر دوں  کے لئے  آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر منڈانے  کی بھی  اجازت دی   نا مصہ  اورمتنمصات پر  آپ نے لعنت  فرما ئی اور ہمیں داڑھیوں کے بڑھا نے کا حکم دیا  اور اس کے علا وہ با قی با لوں سے سکوت فر مایا اور جس سے اللہ تعا لیٰ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم سکوت فر ما لیں  وہ قابل معا فی  ہے اسے حرا م قرار دینا جا ئز نہیں  کیو نکہ ابو ثعلبہ  خشنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے  کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : ان اللہ فرض فرائض فلا تضیوہا وحد حدودا فلا تعتدوہا وحرم اشیاء فلا تتکہوہا وسکت عن اشیاء رحمة لکم من غیر نسیان فلا تبحثوا عنہا ( اخریہ دارقطنی فی سنۃ ص :502) اللہ تعا لیٰ نے کچھ فرائض  مقرر کئے ہیں   انہیں ضا ئع نہ کرو   کچھ حدود  مقرر کئے ہیں  ان سے تجا وز  نہ کر و  کچھ  چیز وں کو حرا م قرار دیا ہے  ان کاارتکاب نہ کرو  اور کچھ چیزوں سے ان کے  بھو لنے کی وجہ سے  نہیں بلکہ تم پر رحمت کے پیش نظر  سکوت فر ما یا ہے ان کے با رے میں کر ید نہ کر  و امام  نو ر ی رحمۃ اللہ علیہ بقو ل اس حدیث کو دار قطنی وغیرہ نے روا یت کیا ہے  اس مذکو رہ حدیث  اور اس کے ہم  معنی   احا دیث وآثار کی بنیا د پر اہل علم کی ایک جما عت  نے یہی کہ ا  کہ  اشیا ء  میں  اصل  اباحت ہے  ان  احا دیث و آثا ر میں سے  بعض کو حا فظ  ابن رجب  رحمۃ اللہ علیہ  نے اپنی کتا ب  " جا مع العلوم  دالحکم " میں حدیث  ابی ثعلبہ  کی شر ح میں بیا ن  فر ما یا ہے  جو انہیں معلوم کر نا چا ہئے  وہ اس کتا ب  کی طرف  رجوع کر ے ہذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج1 ص38
Flag Counter