Maktaba Wahhabi

1904 - 2029
(124)ہندو کو کرایہ پر زمین دینا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ ایک شخص ہے جو اپنے آپ کو اہلحدیث کہلاتا ہے اس نے نفع پر اپنی ملکیت ایک ہندو کو دی ہے اوروہ ہندوکاروبارکررہا ہے اورہندو توسودکا لین دین کرتے ہیں اورجب اسے کہا جاتا ہے توجوابا ًکہتا ہے کہ میں نے اسے سودلینے کے لیے تونہیں کہا اورنہ ہی میں سودکھاتا ہوں اگرچہ رقم ہم دونوں کی مشترکہ ہے لیکن میں صرف اپنا نفع لیتا ہوں جب کہ اس کاشریک وہ رقم سود پربھی دیتاہے؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! واضح ہو کہ ہندو ہویامسلمان ہراس شخص کے ساتھ عقدشرکت ناجائز ہے جوسودلیتایادیتاہےچونکہ ہندویقیناسودلیتے اوردیتے ہیں ان کے ساتھ عقدشراکت بالکیہ ناجائز ہے۔سودکھانے والے،سودینے والے،اورسودکی کتابت کرنے والے ،اورسودی کاروبارکے شاہدسب کے سب گناہ میں برابرکے شریک ہیں اورسب پررسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے۔ اس  حدیث شریف سےمعلوم ہواکہ سودکسی بھی صورت میں جائز نہیں۔حتی کہ سودی کاروبارکا کاتب بھی ملعون ہے۔حالانکہ کتابت یاشاہدی یہ کوئی عقدنہیں اورنہ ہی ان کو کچھ حصہ ملتا ہے ان کا صرف اتناتعلق ہے اس کے باوجودبھی ان پر لعنت فرمائی گئی ہےتوپھربتائیے کہ جوسودکی رقم میں شریک ہووہ اس سے کس طرح بچ سکتا ہے۔اگرسودہندووں کےہاتھوں جائز ہوتا توپھر ہرکوئی اپنی دوکان پر ہندوکو رکھ لیتاپھراپنے خیال سےسودکماکرمالک کوگھربیٹھے امیر کردیتا اوراگرکوئی اعتراض کرتا توکہہ دیتاکہ میں نے کب  اس کو سودلینےدینے کے متعلق کہا ہے وہ اپنے طریقے سےنفع حاصل کرکےدیتا ہے کیا اس طرح کسی ہندوکےذریعے گھربیٹھے منافع کمائے کیا اسے جائز کہا جائے گاہرگزنہیں اگراپنا کاروبارچمکانےکےلیےایسےحیلےجائزرکھیں جائیں گےتوپھرسودسےمنع کیونکرواردہوئی؟ اگراس طرح حیلوں کادروازہ کھلاچھوڑدیاجائے توپھرقرآن کریم میں بنی اسرائیل پرملامت کیونکر واردہوئی کہ جب انہیں ہفتہ کے دن شکارسےمنع فرمائی گئی لیکن انہوں نے ہفتہ کے دن شکارتونہ کیا لیکن مچھلیوں کوواپس جانے سے روکااورشکاراتوارکے دن ہی کیا توانہیں اصلا جس بات سےروکاگیا تھا انہوں نے وہی بات دوسرے طریقے سےاختیارکی۔ حاصل مطلب یہ کہ جس کام یافعل سےمنع کیاگیا ہے وہ خودکرنایادوسرے سےکرواناایک ہی بات ہے جس طرح ناحق قتل کرناناجائز ہے مگراگرکوئی شخص خودتوکسی کوقتل نہیں کرتا بلکہ کچھ رقم کسی کودےکرقتل کرواتاہےتواسے خودقتل کروانے کا مجرم نہیں بلکہ اسےخودقاتل ہی تصورکیاجائے گا۔پھرخواہ اس نے وہ کام خودنہیں کیا مگراسی کی رقم پر ہوالہذاسودکسی بھی صورت میں جائز  نہیں ہے۔ ‘‘نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایاکہ سودکاگناہ70حصے ہےاس کاکم حصہ یہ ہے کہ کوئی شخص اپنی والدہ کے ساتھ زناکرے۔’’(ابن ماجہ) اس کے علاوہ ہندوکے ساتھ عقدشرکت کوکتب شرع میں ناجائز کہاگیا ہے کیونکہ کئی افعال کوہندوجائز سمجھ کرکرتا ہے جومسلمان کے لیے ناجائز ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ راشدیہ صفحہ نمبر 477 محدث فتویٰ
Flag Counter