Maktaba Wahhabi

875 - 2029
مصوری فرشتے کی نقلی تصویر بنانا السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ آج کل جو عذاب قبر والی ویڈیو بنائی گئی ہے،کیا اس میں فرشتے کی نقل بنانا درست عمل ہے۔؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! عذاب قبر والی ویڈیو کئی اعتبار سے ناجائز ہے ۔ 1۔ کسی انسان کو فرشتہ بنانا درست نہیں ،کیونکہ فرشتے الگ مخلوق اور معصوم ہیں ،جب کہ انسان خطاؤوں کا پتلا ہے ،لہذا اسے فرشتہ کیسے بنایا جاسکتاہے۔ 2۔ قبر کی زندگی کس کے لیے فرحت بخش ہے اور کون عذاب قبر سے دو چار ہوگا ،اس کا تعلق علم غیب سے ہے ،جس کے متعلق اللہ تعالیٰ کے  سوا کوئی نہیں جانتا،جب کہ مذکورہ فلم میں علم غیب پرقدغن لگانے کی کوشش کی گئی ہے ،جو قطعا ناجائز ہے۔ 3۔ جن میتوں کو عذاب قبر میں مبتلا دکھایا گیا ہے وہ ابھی موت سے دوچار ہی نہیں ہوئے ۔انہیں مردہ قرار دینا اور عذاب قبر سے دوچارکرنا اور ان کی نقلی تکفین و تدفین صریح جھوٹ ہے اور جھوٹ کی شریعت میں سخت مذمت وارد ہوئی ہے۔ 4۔ اللہ تعالیٰ کی طرز پر کسی کو عذاب دینا اور کسی کو آگ میں جلانا حرام ہے ،جب کہ مذکورہ ویڈیو میں یہ دونوں قباحتیں موجود ہیں۔ سیدناعبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لاتعذبوا بعذاب اللہ‎۔(صحیح بخاری:3017) تم اللہ کے عذاب کی طرز پر عذاب نہ دو۔ اور دوسری روایت میں ہے ’’لایعذب بالنار الا رب النار‘‘ ‎آگ کا عذاب آگ کارب ہی دے۔ 5۔ شریعت اسلامیہ میں جاندار کی تصویر سازی ممنوع ہےاور دعوت و اصلاح یا عوام الناس میں فکر آخرت پیدا کرنے کے لیے ویڈیو بنانے کی قطعا گنجائش نہیں۔سیدناعبداللہ بن مسعودرسے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: ’’ان اشد الناس عذابا عند اللہ یوم القیامہ، المصورن‘‘ (صحیح بخاری:5950،صحیح مسلم:2109) بلاشبہ روز قیامت اللہ کے ہاں سخت ترین عذاب کے مستحق مصور ہوں گے۔ اور عبداللہ بن عمرسے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ان الذین یصنعون ہذہ الصور یعذبون یوم القیامة یقال لہم:احیوا ما خلقتم‘‘ (صحیح بخاری:5951،صحیح مسلم:2108) بےشک جو لوگ یہ تصاویر بناتے ہیں ،روز قیامت عذاب دیے جائیں گے اور انہیں کہا جائے گا:جوتم نے پیدا کیا ہے اسے زندہ کرو۔لہذاتصاویر بنانے اور دیکھنے سے گریز کرنا چاہیے- ہذا   ما عندی  واللہ اعلم بالصواب فتویٰ کمیٹی محدث فتویٰ
Flag Counter