وہ اپنے دونوں ٹھکانے دیکھتا ہے اور کافر یا منافق (منکر نکیر کے جواب میں) کہتا ہے ’’ مجھے معلوم نہیں ( محمد صلی اللہ علیہ وسلم کون ہیں) میں وہی کچھ کہتا تھا جو لوگ کہتے تھے۔ ‘‘ چنانچہ اسے کہا جاتا ہے ’’تو نے سمجھا نہ پڑھا (قرآن و حدیث) ‘‘ پھر اس کے دونوں کانوں کے درمیان لوہے کے ہتھوڑے سے مارا جاتا ہے اور وہ بری طرح چیخ اٹھتا ہے۔ اس کی آواز جن و انس کے علاوہ اس کے پاس والی ساری مخلوق سنتی ہے۔‘‘ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ (ج) اَلْعِقَابُ فِی الْاٰخِرَۃِ آخرت میں سزا مسئلہ 335: قرآن مجید سے اعراض کرنے والے اپنی قبروں سے اس حال میں اٹھیں گے کہ ان کی آنکھیں خوف اوردہشت سے پتھرائی ہوئی ہوں گی۔ ﴿ مَنْ اَعْرَضَ عَنْہُ فَاِنَّہ‘ یَحْمِلُ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ وِزْرًا ، خٰلِدِیْنَ فِیْہِ وَ سَآئَ لَہُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ حِمْلاً ، یَّوْمَ یُنْفَخُ فِی الصُّوْرِ وَ نَحْشُرُ الْمُجْرِمِیْنَ یَوْمَئِذٍ زُرْقًا ، ﴾ (20: 100-102) ’’اورجو اس قرآن سے منہ موڑے گاوہ قیامت کے روزسخت بار گناہ اٹھائے گاایسے لوگ ہمیشہ وبال گناہ میں مبتلارہیں گے قیامت کے روزان کے لئے یہ بوجھ اٹھانا بڑا تکلیف دہ ہوگاجس روز صور پھونکا جائے گاہم مجرموں کو اس حال میں گھیر لائیں گے کہ ان کی آنکھیں(خوف سے)پتھرائی ہوئی ہوں گی۔‘‘ (سورہ طٰہٰ،آیت نمبر100تا102) مسئلہ 336: قرآن مجید سے اعراض کرنے والے بعض لوگوں کو اپنی قبر سے اندھا کرکے اٹھایا جائے گا۔ ﴿وَ مَنْ اَعْرَضَ عَنْ ذِکْرِیْ فَاِنَّ لَہ‘ مَعِیْشَۃً ضَنْکًا وَّ نَحْشُرُہ‘ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ اَعْمٰی ،﴾ (124:20) ’’اور جو شخص میرے ذکر سے منہ موڑے گا اس کے لئے دنیا میں تنگ زندگی ہوگی اور آخرت میں ہم اسے اندھا کرکے اٹھائیں گے۔‘‘(سورہ طٰہٰ ، آیت نمبر124) |