Maktaba Wahhabi

1309 - 2029
کیا گھوڑے کا گوشت کھانا حلال ہے۔ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیا گھوڑا حلال ہےاگر حلال ہےتو کیا گدھا بھی حلال ہے بعض حضرات کہتے ہیں اگر گھوڑا حلال ہےتو پھر گدھا بھی حلال ہو گا اور یہ بھی اعتراض کیا جاتا ہے کہ اگر گھوڑا حلال ہے تو کھایا کیوں نہیں جاتا اگر کھایا جاتا ہے تو کن ممالک میں کھایا جاتاہے اور ائمہ اربعہ میں کس کس نے گھوڑے کو حلال کہا ہے اور سلف صالحین میں سے کون کون گھوڑے کی حلت کا قائل ہے۔؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! اکثر اہل علم کے نزدیک گھوڑے کا گوشت کھانا جائز ہے ،اور انہوں نے درج ذیل احادیث سے استدلال کیا ہے۔ «عَنْ أسْمَاءَ قَالَتْ نَحَرْنَا فَرَسًا عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اﷲِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَأکَلْنَاہُ» بخاری: 5200 ’’حضرت اسماء رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مبارک زمانہ میں ہم نے گھوڑا ذبح کیا اور پھر ہم نے اسے کھایا۔‘‘ «عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اﷲِ رضی اﷲ عنہما قَالَ نَہَ رَسُولُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَوْمَ خَیْبَرَ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأہْلِیَّةِ وَرَخَّصَ فِی الْخَیْلِ» بخاری: 3982 .’’حضرت جابر بن عبداللہ رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خیبر کے روز پالتو گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرمایا اور گھوڑے کے گوشت کی رخصت فرمائی۔‘‘ جبکہ امام ابوحنیفہ اور صاحبین اس کو مکروہ قرار دیتے ہیں۔ اور انہوں نے درج ذیل ایک آیت اورایک حدیث سے استدلال کیا ہے۔ ۱۔اللہ سبحانہ و تعالی کا فرمان ہے: ﴿وَالخَیلَ وَالبِغالَ وَالحَمیرَ‌ لِتَر‌کَبوہا وَزینَةً...٨﴾... سورة النحل " اور گھوڑے، اور خچر اور گدھے اس لیے ہیں تا کہ تم اس پر سواری کرو اور زینت کے لیے " ان کا کہنا ہے: یہاں کھانے کا ذکرنہیں کیا گیا، بلکہ کھانے کا ذکر اس سے پہلے والی آیت میں جہاں چوپایوں کا ذکر ہوا ہے وہاں کیا گیا ہے. علماء کرام اس کا یہ جواب دیتے ہیں: سواری اور زینت کا ذکر کرنا اس پر دلالت نہیں کرتا کہ اس کا فائدہ صرف یہی ہے اس سے کوئی اور فائدہ نہیں لیا جا سکتا، بلکہ یہ خصوصی طور پر اس لیے ذکر کیا گیا ہے کہ گھوڑے کا بڑا مقصد یہی ہے، جیسے کہ اللہ سبحانہ و تعالی کا یہ فرمان بھی ہے: "تم پر حرام کیا گیا ہے مردار اور خون اور خنزیر کا گوشت اور جس پر اللہ کے سوا دوسرے کا نام پکارا گیا ہو اور جو گلا گھٹنے سے مرا ہو، اور جو کسی ضرب سے مر گیا ہو، اور اونچی جگہ سے گر کر مرا ہو اور جو کسی کے سینگ مارنے سے مرا ہو، اور جسے درندوں نے پھاڑ کھایا ہو، لیکن اسے تم ذبح کر ڈالو تو حرام نہیں " المآئدۃ ( 3 ). تو اس آیت میں اللہ سبحانہ و تعالی نے خنزیر کے گوشت کا ذکر کیا ہے کیونکہ اس سے معظم اور بڑا مقصود یہی ہے، اور مسلمانوں کا اجماع ہے کہ اس کی چربی بھی حرام ہے، اور اس کا خون بھی، اور خنزیر کے باقی سب اجزاء بھی حرام ہیں. اس لیے یہاں اللہ تعالی نے گھوڑے پر بوجھ اٹھانے کا ذکر کرنے سے سکوت اختیار کیا ہے، حالانکہ چوپایوں کا ذکر کرنے میں اسے ذکر کرتے ہوئے فرمایا: " اور وہ تمہارے بوجھ ان شہروں تک اٹھا لے جاتے ہیں جہاں تم بغیر آدھی جان اور مشقت کیے پہنچ ہی نہیں سکتے " اور اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ گھوڑے پر وزن اور بوجھ لادنا بھی حرام ہے " انتہی ماخوذ از: المجموع للنووی بتصرف. ۲۔ اور جس حدیث سے حرمت کا استدلال کرتے ہیں وہ درج ذیل ہے: خالد بن ولید رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے وہ بیان کرتے ہیں: «نہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن لحوم الخیل والبغال والحمیر وکل ذی ناب من السباع» (رواہ أبو داود والنسائی وابن ماجہ) "رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گھوڑے اور خچر اور گدھے اور ہر کچلی والے وحشی جانور کے گوشت سے منع فرمایا " لیکن یہ حدیث ضعیف ہے، علامہ البانی رحمہ اللہ نے ضعیف سنن ابو داود میں اسے ضعیف قرار دیا ہے. راجح موقف راجح موقف یہی ہے کہ گھوڑے کا گوشت کھانا شرعا ًجائز ہے۔ اباحت والی احادیث زیادہ صحیح ہیں، وہ کہتے ہیں: اور شبہ ہے اگر یہ حدیث صحیح بھی ہو تو یہ منسوخ ہو گی، کیونکہ صحیح حدیث میں یہ قول ہے: " گھوڑے کے گوشت میں اجازت دی " اس نسخ کی دلیل ہے. باقی رہی یہ بات کہ یہ دنیا کے کن کن ممالک میں کھایا جاتا ہے تو گزارش یہ ہے کہ میں نے ساری دنیا کا چکر نہیں لگایا ہوا ،کہ اس کی خبر دے سکوں۔ گھوڑا حلال ہے جبکہ گھریلو گدھا حرام ہے جیسا کہ اوپر سیدنا جابر بن عبد اللہ والی حدیث میں گزر چکا ہے۔ جنگلی گدھا (جسے نیل گائے کہا جاتا ہے وہ) حلال ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب محدث فتوی فتوی کمیٹی
Flag Counter