Maktaba Wahhabi

58 - 260
اس کے بہترین مستقبل کی ضامن ہے ، لہٰذا وہ شدید سردی کی راتوں میں اٹھ کر اپنے کھیتوں میں کام کرتا ہے ، گرمی کی چلچلاتی دھوپ میں اپنی جان ہلکان کرتا ہے۔ اسی طرح تاجر کو معلوم ہوتا ہے کہ تجارت سے حاصل ہونے والا نفع اس کے لئے کتنی قدر و قیمت رکھتا ہے ، لہٰذا وہ روزانہ مسلسل بارہ بارہ ، چودہ چودہ گھنٹے اپنی تجارت کی نذر کردیتا ہے۔ طالب علم کو معلوم ہوتا ہے کہ انجینئرنگ یا ڈاکٹری کی ڈگری کی کیا قدرو قیمت ہے۔ اس لئے ہر ذہین طالب علم ڈاکٹر یا انجینئر بننے کی کوشش کرتا ہے۔ بعض اوقات والدین کا سایہ سر سے اٹھ جانے کے باوجودیا وسائل کی کمی کے باوجود عقلمند طلباء محنت مزدوری کرکے بھی ڈگری حاصل کرنے کے لئے دن رات ایک کردیتے ہیں۔ کاشتکار ،صنعتکار یا طالب علم اپنے اپنے کام میں اپنی جان اس لئے کھپا دیتے ہیں کہ اس کام سے حاصل ہونے والے نتائج اور فوائد سے وہ پوری طرح آگاہ ہوتے ہیں۔ قرآن مجید سے ہماری غفلت اور بے پرواہی کا ایک بنیادی سبب یہ ہے کہ ہم اس کی تلاوت ، تحفیظ ، تعلیم اور تدریس کے فوائد اور فضائل سے آگاہ نہیں۔ قرآن مجید سے ہمارا معاملہ اس آدمی جیسا ہے جو ہیروں اور جواہرات کی تلاش میں ساری دنیا کی خاک چھانتا پھر رہا ہو جبکہ ہیرے اور جواہرات کا خزانہ اس کے اپنے گھر میں موجود ہو۔ کاش ہم جان سکیں کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے قرآن مجید عطا فرما کر ہم پر کتنا بڑا احسان کیا ہے۔ کاش ہم جان سکیں کہ قرآن مجید سے غفلت برت کر ہم اپنے آپ پر کتنا بڑا ظلم کررہے ہیں،جو لوگ آج اپنی آنکھوں سے غفلت کی پٹی نہیں اتاریں گے یقینا وہ قیامت کے روز حسرت و یاس سے اپنے ہاتھوں کو ملتے ہوئے کہیں گے ﴿ سُبْحَانَ رَبِّنَا اِنَّا کُنَّا ظَالِمِیْنَ ﴾ ترجمہ :’’پاک ہے ہمارا رب ، بے شک ہم ہی ظالم تھے۔‘‘ (سورہ القلم ، آیت 29) 2 والدین کی عدم توجہی: پیدائش کے وقت بچے کا ذہن ایک سفید کاغذ کی طرح ہوتا ہے والدین اس پر جو نقش ونگار بنا دیں اس کے اثرات عمر بھر بچے کے ذہن پر موجود رہتے ہیں کہا جاتا ہے’’اَلْعِلْمُ فِی الصِّغْرِ کَالنَّقْشِ فِی الْحَجْرِ‘‘یعنی بچپن میں سیکھا ہوا علم پتھر پر نشان کی مانند ہوتا ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے کہ ’’ہر بچہ فطرت (یعنی اسلام)پر پیدا ہوتا ہے پھر اس کے والدین اسے یہودی ، عیسائی یا مجوسی بنادیتے
Flag Counter