ہیں۔‘‘(بخاری) چنانچہ والدین کو یہ حکم دیا گیا ہے کہ ’’جب بچہ بولنا سیکھے تو سب سے پہلے اسے لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہَ سکھایا جائے۔‘‘(ابن سنی) ’’جب بچہ سات سال کی عمر کا ہوجائے تو اسے نماز پڑھنے کا حکم دیا جائے۔‘‘ (ابو داؤد) اور یہ بات تو واضح ہے کہ نماز پڑھنے کے لئے قرآن مجید کی چند ایک سورتیں زبانی یاد کرنا ضروری ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ سات سال کی عمر سے پہلے ہی بچے کو قرآن مجید کی تعلیم دلوانی شروع کر دینی چاہیے لیکن افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ بیشتر والدین اپنے بچوں کی تعلیم کا آغاز دنیاوی تعلیم سے کرتے ہیں۔ معیاری سے معیاری سکول تلاش کرتے ہیں۔ اچھا لباس ، اچھا کھانا پینا، اچھا رہن سہن مہیا کرتے ہیں بچوں کے ہر طرح کے نازو نخرے دیکھتے ہیں۔ پیسہ پانی کی طرح بہاتے ہیں۔ خود ہر طرح کی تکلیف اور مصیبت برداشت کرتے ہیں تاکہ بچہ اچھی سے اچھی تعلیم حاصل کر کے کسی اونچے اور اعلیٰ منصب پر فائز ہو اور آرام وسکون کی زندگی بسر کرسکے لیکن قرآنی تعلیم کے لئے والدین سرے سے کوئی فکرہی نہیں کرتے۔ قرآنی تعلیم کے لئے پیسہ خرچ کرنا بھی سخت گراں گزرتا ہے اوراس کے لئے کسی قسم کی کوئی تکلیف برداشت کرنا تو ’’محال است و جنوں است‘‘ والی بات ہے اور یوں بیشتر والدین خود اپنی اولاد کی دینی تعلیم سے محرومی کا باعث بنتے ہیں۔ غور فرمائیے کیا یہ ایک مسلمہ حقیقت نہیں کہ قرآنی تعلیم سے محروم اولاد نہ صرف یہ کہ اپنے والدین کی خدمت گار اور وفادار ثابت نہیں ہوتی۔ (الا من شاء اللہ) بلکہ بسا اوقات اپنے والدین کی ذلت اور رسوائی کا باعث بنتی ہے۔ جو اولاد اس دنیا میں ذلت اور رسوائی کا باعث بنے گی وہ آخرت میں اپنے والدین کے کس کام آئے گی ؟جبکہ قرآنی تعلیم سے آراستہ اولاد نہ صرف اس دنیا میں اپنے والدین کی خدمت گار اور وفادار ثابت ہوتی ہے بلکہ آخرت میں بھی اپنے والدین کے لئے صدقہ جاریہ بنتی ہے۔لہٰذا والدین کو سنجیدگی سے غور کرنا چاہئے کہ اپنی اولاد کو قرآن مجید کی تعلیم سے محروم رکھ کر وہ کتنا بڑا خسارا مول لے رہے ہیں یہ نہ صرف اپنے آپ پر ظلم ہے بلکہ اولاد پر بھی ظلم عظیم ہے۔ ایسے ہی لوگوں کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ﴿ قُلْ اِنَّ الْخٰسِرِیْنَ الَّذِیْنَ خَسِرُوْٓا اَنْفُسَہُمْ وَ اَہْلِیْہِمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ﴾ ترجمہ ’’کہو، حقیقت میں خسارہ پانے والے تو وہی ہیں جنہوں نے قیامت کے روز اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو خسارے میں ڈال دیا۔‘‘ (سورہ الزمر ، آیت نمبر15)اللہ تعالیٰاہل ایمان کو اپنے فضل و کرم سے ایسے خسارے سے محفوظ فرمائے۔ آمین ! |