Maktaba Wahhabi

1449 - 2029
بھائیوں کی حرام کمائی السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ میں ایک طالب علم ہوں اور اس مال کےسوامیرا اور کوئی ذریعہ آمدنی ہے، جو میرے وہ دوبھائی مجھے بھتیجےہیں جو جرمنی میں ایک ہوٹل میں کام کرتے ہیں ، جس کا ان دونوں بھائیوں میں سے ایک مالک ہے اور مجھےمعلوم ہوا ہے کہ اس ہوٹل میں شراب، سور کا گوشت اور بعض دیگر حرام کھانے فروخت کیے جاتے ہیں ، کیاان بھائیوں کےمال سے استفادہ کرنے کی وجہ سےمجھےگناہ ہوگا ؟ ان اشیاء کا کیا کروں جو ان دو بھائیوں نے مجھےپہلے سےارسال کی ہیں ؟ اس مسئلہ کا عمومی حل کیا ہے ؟ یاد رہے ان کےاس کام میں میرا کوئی عمل دخل نہیں ہے؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! آپ کےیہ بھائی اپنی اس خبیث کمائی سےآپ کو جو ہدیہ یا تحفہ بھتیجےہیں ، آپ کےلیے قبول کرنا جائز نہیں ہے ۔ سب سےپہلےآپ اپنےبھائیوں کو بہ بات سمجھائیں کہ ان کےلیے ان حرام اشیاء کو بیچناجائز نہیں ہے کیونکہ وہ مسلمان ہیں لہذا انہیں چاہیے کہ وہ اس ہوٹل کو کلی طور پر ترک کردیں ، اس کی بجائے اس سے بہتر کوئی کام کریں یا کسی دوسرے ملک میں منتقل ہوکراسلامی کھانوں کاہوٹل کھول لیں ۔ ارشاد باری تعالی ہے: ﴿وَمَن یَتَّقِ اللَّہَ یَجعَل لَہُ مَخرَ‌جًا ﴿٢﴾... سوةالطلاق ’’اور جوکوئی اللہ سے ڈرے گا تو وہ اس کےلیے (رنج و محن سے) نجات کی صورت پیدا کردےگا۔ ‘‘ انہوں نےآپ کو پہلے جو چیزیں دی ہیں ، انہیں اپنےپاس رکھنے میں کوئی حرج نہیں لیکن آئندہ ان سےکوئی چیز قبول نہ کریں اور اپنے لیے کمانے کی خود کوئی صورت پیدا کریں ۔ واللہ یرزق من یشاء بغیر حساب۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج4ص538
Flag Counter