Maktaba Wahhabi

1223 - 2029
اسے نہ بیچو جو تمہارے پاس ہی نہ ہو السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ ایک کمپنی گاڑیوں کے شو رومز میں اپنے نمائندے بھیج دیتی ہے تو جو شخص قسطوں پر گاڑی خریدنا چاہتا ہو تو وہ شو روم کے مالک کے ساتھ قیمت طے کر لیتا ہے اور پھر وہ کمپنی کے نمائندے سے ملتا ہے اور کمپنی اس گاڑی کی مکمل قیمت ادا کر دیتی ہے اور خریدار کے ساتھ اپنا نفع رکھ کر ماہانہ قسطیں طے کر لیتی ہے، امید ہے کمپنی کے شو رومز کے مالکان اور خریداروں کے ساتھ اس معاملہ کی شرعی حیثیت کے بارے میں رہنمائی فرمائیں گے؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! کمپنی کا یہ معاملہ جس کی طرف آپ نے اشارہ فرمایا ہے، یہ حکم شریعت کے مخالف ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (لا یحل سلف و بیع‘ ولا بیع ما لیس عندک) (سنن ابی داود‘ البیوع‘ باب فی الرجل بیع‘ مالیس عندہ‘ ح: 3504) "ادھار اور بیع حلال نہیں ہے اور نہ ہی اس چیز کی بیع حلال ہے جو تمہارے پاس ہی نہ ہو۔" آپ نے حکیم بن حزام سے فرمایا تھا: (لا تبع ما لیس عندک) (سنن ابی داود‘ البیوع‘ باب فی الرجل بیع ما لیس عندہ‘ ح: 3503) "وہ چیز نہ بیچو جو تمہارے پاس ہی نہ ہو۔" زید بن ثابت سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ سامان وہاں بیچا جائے جہاں سے خریدا گیا ہو، حتیٰ کہ تاجر اسے اپنی جگہوں پر منتقل کر لیں۔"[1] مذکورہ کمپنی کا طرز عمل ان تمام احادیث کے مخالف ہے کیونکہ وہ اس چیز کی بیع کرتی ہے جس کی وہ مالک ہی نہیں ہے لہذا اس کے ساتھ تعاون جائز نہیں کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَتَعاوَنوا عَلَی البِرِّ‌ وَالتَّقویٰ ۖ وَلا تَعاوَنوا عَلَی الإِثمِ وَالعُدو‌ٰنِ ۚ وَاتَّقُوا اللَّہَ ۖ إِنَّ اللَّہَ شَدیدُ العِقابِ ﴿٢﴾... سورة المائدة "اور نیکی اور پرہیز گاری کے کاموں میں تم ایک دوسرے کی مدد کیا کرو اور گناہ اور ظلم کی باتوں میں مدد نہ کیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو کچھ شک نہیں کہ اللہ سخت سزا دینے والا ہے۔" شرعی طریقہ یہ ہے کہ یہ کمپنی گاڑیاں اور دیگر سامان وغیرہ خرید کر اپنی جگہ منتقل کرے اور پھر جو خریدنا چاہے اسے نقد یا ادھار بیچ دے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی رضا کے مطابق عمل کی توفیق عطا فرمائے۔  [1] سنن ابی داود، البیوع، باب فی بیع الطعام قبل ان یستوفی، حدیث: 3499 ومسند احمد: 5/191 ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب محدث فتوی فتوی کمیٹی
Flag Counter