گولڈ بزنس کا حکم السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ میرا سوال یہ ہے کہ گولڈ بزنس کا حکم کیا ہے؟ اس کا طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ بینک ١ یک لاکھ روپے کا سونا صرف دس ہزار روپے میں ہمارے نام بک کرتا ہے۔اور سونا اپنے پاس رکھتا ہے۔جس کا نفع نقصان ہمیں بھی دیتا ہے۔نیز سروس چارجز بھی لیتا ہے۔لیکن جب بھی ہم چاہیں بینک کے ذریعے اپنا سونا بکواکر دس ہزار واپس کر دیتا ہے۔ اس بزنس کا کیا حکم ہے؟ براہ مہربانی جتنا جلدی ممکن ہو سکے جواب عنایت فرمادیں ۔؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! تجارت کی یہ صورت ناجائز اور حرام ہے،کیونکہ اس میں سونا قبضے میں لئے بغیر ہی آگے فروخت کر دیا جاتا ہے ۔اور نبی کریم نے کوئی چیز قبضے میں لئے بغیر اسے آگے فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے۔ ارشاد نبوی ہے۔ جو شخص اناج خریدے وہ اسے قبضہ میں لئے بغیر فروخت نہ کرے۔ سیدنا ابن عباس فرماتے ہیں۔ وأحسب کل شیء مثلہ. میں ہر چیزکو اسی پر قیاس کرتا ہوں۔ اور پھر دوسری بات یہ بھی ہے کہ بینک یہ سونا خریدتا نہیں ہے بلکہ صرف بک کرتا ہے ۔جس سے محسوس ہوتا ہے کہ وہ سونا بینک کے قبضے میں بھی نہیں ہوتا ہے۔لہذا یہ صورت ناجائز اور حرام ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتوی کمیٹی محدث فتوی |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |