نے ان کی تحسین فرمائی۔ عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰه عنہ قَالَ دَخَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اَلْمَسْجِدَ فَسَمِعَ قِرَائَ ۃَ رَجُلٍ فَقَالَ ((مَنْ ہٰذَا ؟ )) فَقِیْلَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ قَیْسٍ رضی اللّٰه عنہ فَقَالَ (( لَقَدْ اُوْتِیَ ہٰذَا مِنْ مَزَامِیْرِ آلِ دَاؤُدَ )) رَوَاہُ ابْنُ مَاجَۃَ[1] (حسن) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لائے ایک آدمی کی قراء ت سنی تو فرمایا’’یہ کون ہے؟‘‘صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بتایا’’عبداللہ بن قیس رضی اللہ عنہ ‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’یہ لحن داؤدی سے نوازاگیاہے۔‘‘اسے ابن ماجہ نے روایت کیاہے۔ مسئلہ 292: حضرت سالم رضی اللہ عنہ کی وجدآفریں تلاوت سن کر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی حمدو ثناء فرمائی۔ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا زَوْجِ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَتْ أَبْطَأَتُ عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم لَیْلَۃً بَعْدَ الْعِشَائِ ثُمَّ جِئْتُ فَقَالَ اَیْنَ کُنْتِ؟ قُلْتُ کُنْتُ أَسْتَمِعُ قِرَائَ ۃَ رَجُلٍ مِنْ اَصْحَابِکَ لَمْ اَسْمَعُ مِثْلَ قِرَائَ تِہٖ وَصَوْتِہٖ مِنْ اَحَدٍ قَالَتْ فَقَامَ وَقُمْتُ مَعَہٗ حَتّٰی اِسْتَمَعَ لَہٗ ثُمَّ اِلْتَفَتَ اِلَیَّ فَقَالَ ہٰذَا سَالِمٌ رضی اللّٰه عنہ مَوْلٰی اَبِیْ حُذَیْفَۃَ رضی اللّٰه عنہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ جَعَلَ فِیْ اُمَّتِیْ مِثْلَ ہٰذَا۔ رَوَاہُ بْنُ مَاجَۃَ[2] (صحیح) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ میں،میں ایک رات عشاء کے بعد دیر سے گھر پہنچی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا’’کہاں تھی؟‘‘میں نے عرض کیا ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے ایک شخص کی قراء ت سن رہی تھی میں نے اس جیسی قراء ت کبھی نہیں سنی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی(تلاوت سننے کے لئے) کھڑے ہوئے اور میں بھی کھڑی ہوگئی۔ دونوں غور سے تلاوت سنتے رہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے مخاطب کرتے ہوئے فرمایا’’یہ ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کا آزاد کردہ غلام سالم رضی اللہ عنہ ہے۔اللہ کا شکر ہے جس نے میری امت میں اس جیسے (خوش الحان)آدمی پیداکئے ہیں۔اسے |