ہے میں جس طرح ثواب کی نیت سے اٹھتاہوں اسی طرح ثواب کی نیت سے سوتاہوں۔‘‘اسے بخاری نے روایت کیاہے۔ وضاحت: یاد رہے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ اور حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن کے دو حصوں پر الگ الگ گورنر بناکر بھیجا تھا۔ اسی عہد گورنری کے دوران ایک ملاقات میں یہ گفتگو ہوئی۔ (بخاری) مسئلہ 287: حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی خوبصورت آواز میں تلاوت سن کر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی حوصلہ افزائی فرمائی۔ عَنْ اَبِیْ مُوْسٰی رضی اللّٰه عنہ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم اَنَّہٗ قَالَ یَا اَبَا مُوْسٰی رضی اللّٰه عنہ لَقَدْ اُعْطِیْتَ مِزْمَارًا مِنْ مَزَامِیْرِ آلِ دَاؤُدَ۔ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ[1] (صحیح) حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے(ان کی قراء ت سن کر)فرمایا’’اے ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ !تجھے تو لحن داؤدی کا سالحن عطا کیاگیاہے۔‘‘اسے ترمذی نے روایت کیاہے۔ مسئلہ 288: حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی مجلس شوریٰ کے تمام ارکان قرآن مجید کے عالم تھے۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ : کَانَ الْقُرَّائُ اَصْحَابَ مَجَالِسِ عُمَرَ رضی اللّٰه عنہ وَ مَشَاوَرَتِہٖ کُھُوْلاً کَانُوْا أَوْ شُبَّانًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[2] حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ (امور مملکت چلانے کے لئے) بیٹھنے والے اور مشورہ دینے والے تمام (حضرات)قرآن مجید کے قاری ہوتے، خواہ بوڑھے ہوتے یا جوان۔ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ وضاحت : یادرہے کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ خود بھی حافظ قرآن تھے۔ مسئلہ 289: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ایک دوسرے سے ملاقات کرتے تو قرآن مجید سننے سنانے کا شوق فرماتے۔ عَنْ عَلْقَمَۃَ رضی اللّٰه عنہ قَالَ کُنَّا جُلُوْسًا مَعَ ابْنِ مَسْعُوْدٍ رضی اللّٰه عنہ فَجَائَ خَبَّابٌ رضی اللّٰه عنہ فَقَالَ یَا اَبَا عَبْدِالرَّحْمٰنِ رضی اللّٰه عنہ اَیَسْتَطِیْعُ ہٰٓؤُلآئِ الشَّبَابُ اَنْ یَقْرَئُ وْا کَمَا تَقْرَاُ ؟ قَالَ اَمَا اِنَّکَ لَوْ شِئْتَ |