ہوں۔‘‘اسے بخاری نے روایت کیاہے۔ مسئلہ 285: حضرت اُسید بن حُضیر رضی اللہ عنہ کی خوش الحان تلاوت سننے کے لئے فرشتے آسمانوں سے زمین پر اتر آئے۔ وضاحت : حدیث مسئلہ نمبر126کے تحت ملاحظہ فرمائیں۔ مسئلہ 286: حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ ہروقت تھوڑاتھوڑا قرآن پڑھتے رہتے، جبکہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ پہلی رات سوجاتے اور پچھلی رات اٹھ کر تلاوت فرماتے۔ عَنْ اَبِیْ بُرْدَۃَ رضی اللّٰه عنہ قَالَ بَعَثَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اَبَا مُوْسٰی وَ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ اِلَی الْیَمَنِ ، قَالَ وَ بَعَثَ کُلَّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا عَلٰی مِخْلاَفٍ قَالَ : وَالْیَمَنُ مِخْلاَفَانِ ثُمَّ قَالَ یَسِّرَا وَ لاَ تُعَسِّرَا وَ بَشِّرَا وَ لاَ تُنَفِّرَا، فَانْطَلَقَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا اِلٰی عَمَلِہٖ فَقَالَ مُعَاذٌیَا عَبْدَ اللّٰہِ رضی اللّٰه عنہ کَیْفَ تَقْرَأَ الْقُرْآنَ ؟ قَالَ : قَائِمًا وَقَاعِدًا اَوْ عَلٰی رَاحِلَتِیْ اَتَفَوَّقُہٗ تَفَوُّقًا قَالَ فَکَیْفَ تَقَرَأُ الْقُرْآنَ اَنْتَ یَا مُعَاذُ رضی اللّٰه عنہ ؟ قَالَ : اَنَامُ اَوَّلَ اللَّیْلِ فَاَقُوْمُ وَقَدْ قَضَیْتُ جُزْئِیْ مِنَ النَّوْمِ فَأَقْرَأُ مَا کَتَبَ اللّٰہُ لِیْ فَاحْتَسِبُ نَوْمِتِیْ کَمَا أَحْتَسِبُ قَوْمَتِیْ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت ابو بردہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو موسیٰ (اشعری رضی اللہ عنہ ) اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن بھیجا۔ یمن کے دو حصے ہیں ، دونوں کو ایک ایک حصہ کا گورنر بنایا اور نصیحت فرمائی ’’لوگوں کے لئے آسانیاں پیدا کرنا ، مشکل پیدا نہ کرنا ، خوش کرنا ، نفرت نہ دلانا۔‘‘ اس کے بعد دونوں حضرات کام پر روانہ ہوگئے۔(ایک ملاقات میں)حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ (ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کا نام ہے)سے پوچھا ’’آپ قرآن کیسے پڑھتے ہیں؟‘‘انہوں نے جواب دیا’’کھڑے کھڑے ،بیٹھے بیٹھے اور اپنی سواری پرمیں تھوڑا تھوڑا ہر وقت پڑھتارہتاہوں۔‘‘پھر حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے حضرت معاذ سے پوچھا ’’معاذ رضی اللہ عنہ ! تم کیسے پڑھتے ہو؟‘‘حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا’’میں پہلی رات سوجاتاہوں اورکچھ نیند پوری کرکے اٹھ جاتاہوں اور پھر قرآن کی اتنی تلاوت کرتاہوں جتنی اللہ تعالیٰ نے میری قسمت میں لکھی |