علامہ صاحب جو شراب کی فروخت کو جائز کہتا ہے السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ ہمارے ہاں ایک علامہ صاحب ہیں جو مسلمانوں کے لئے شراب کا فروخت کرنا جائز قراردیتا ہے بلکہ شراب خانوں کا افتتاح کرتا ہے۔آپ ازراہ کرم اپنے خیال سے مستفید فرمائیں کہ ایک خطیب جو شرا ب خانے کا افتتاح کرتا ہے اس کا اسلام میں کیا مقام ہے۔ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! شراب کے حرام ہونے کے بارے میں کوئی اختلاف ہے اور نہ ہی اس میں کوئی گنجائش ہے بلکہ اس کی حرمت پر امت کے درمیان شروع سے لے کر آج تک اتفاق چلا آرہا ہے۔ اب اگر کوئی نام نہاد علامہ یا خطیب شراب خانوں کا افتتاح کرکے اس حرام کاروبار کی حوصلہ افزائی کرتا ہے تو وہ سنگین جرم کا ارتکاب کررہا ہے۔ ہمیں تو یقین نہیں آتا کہ کوئی عالم جولوگو ں کی امامت و خطابت کرتا ہو وہ ایسی حرکت کرسکتا ہے۔ اور اگر یہ درست ہے اور جیسا کہ آپ نے لکھا ہے کہ وہ اس کے فروخت کرنے کے جوازکا بھی فتویٰ دیتا ہے تو ایسا شخص نہ امامت کے قابل ہے اور نہ ہی وہ خطابت کے فرائض انجام دینے کا اہل ہے۔ امامت کے بارے میں فقہاء نے جو شرائط بیان کی ہیں ان پر ایسا شخص پورا نہیں اترتا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس طرح شراب پینے والے پر لعنت فرمائی ایسے ہی آپ نے شراب بنانے والے پر لعنت فرمائی فروخت کرنے اور پلانے والے پر بھی لعنت کی ہے اور ملعون شخص مسلمانوں کی دینی پیشوائیت کا ہرگز اہل نہیں ہوسکتا ۔ اللہ تعالیٰ اس ملک میں ہمیں اپنے دینی شعائر کی حفاظت کرنے اور اسلامی تشخص کو بچانے کی توفیق عطاکرے۔ آمین! ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ صراط مستقیم ص488 |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |