Maktaba Wahhabi

1407 - 2029
(519) مشتعل اونٹ کو جب اصل جگہ سے ذبح نہ کیا گیا ہو السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ بحوث علمیہ و افتاء کی مستقل کمیٹی کو ایک سائل کی طرف سے یہ استفسار موصول ہوا ہے کہ ایک مشتعل اونٹ اپنے مالک کو کھانا چاہتا تھا تو مالک نے اسے تیر وغیرہ سے قتل کر دیا مگر تیر ذبح کرنے کی اصل جگہ کے علاوہ کسی اور جگہ لگا تو کیا اسے کھانا حلال ہے؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! حکم شریعت یہ ہے کہ ذبیحہ پر اللہ تعالیٰ کا نام لیا جائے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿فَکُلوا مِمّا ذُکِرَ‌ اسمُ اللَّہِ عَلَیہِ ...﴿١١٨﴾... سورة الانعام ’’جس چیز پر (ذبح کرتے وقت) اللہ کا نام لیا جائے توا سے کھا لیا کرو‘‘۔ نیز فرمایا: ﴿وَلا تَأکُلوا مِمّا لَم یُذکَرِ‌ اسمُ اللَّہِ عَلَیہِ...﴿١٢١﴾... سورة الانعام ’’اور جس چیز پر اللہ کا نام نہ لیا جائے‘ اسے مت کھاؤ‘‘۔ اور ’’صحیحین میں حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «ما أنہر الدم وذکر اسم اللہ فکل »(صحیح بخاری) ’’جوچیز خون بہا دے اور اس پر اللہ تعالیٰ کا نام لیا گیا ہو تو اسے کھا لو‘‘۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کتاب و سنت کی روشنی میں ذبیحہ پر اللہ تعالیٰ کا نام لینا ضروری ہے اور جمہور علماء کا بھی یہی قول ہے لہٰذا مسؤلہ صورت میں اگر ذبح کی جگہ تیر لگانا ممکن نہ ہو تو جہاں سے ممکن ہو اسے زخمی کر دیا جائے‘ مثلاً: ران وغیرہ پر تیر مار دیا جائے جس طرح کہ اس شکار پر تیر پھینکا جاتا ہے جسے پکڑنا ممکن نہ ہو اور وہ اسی طریقہ سے ہی جمہور علماء کے نزدیک مباح ہے۔ اس سلسلہ میں اصل وہ حدیث ہے جو صحیح بخاری و مسلم میں حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک اونٹ بدک کر بھاگ گیا تو ایک آدمی نے تیر مار کر اسے قتل کر دیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «إِنَّ لِہَذِہِ البَہَائِمِ أَوَابِدَ کَأَوَابِدِ الوَحْشِ، فَمَا غَلَبَکُمْ مِنْہَا فَاصْنَعُوا بِہِ ہَکَذَا » ( صحیح بخاری) ’’یہ پالتو جانور بھی غضبناک (مشتعل) ہو جاتے ہیں جس طرح وحشی جانور غضبناک ہوتے ہیں لہٰذا جو پالتو جانور مشتعل ہو کر تم پر حملہ کر دے تو اس کے ساتھ اسی طرح کرو‘‘۔ اگر ایسے اونٹ کو زندہ حالت میں پا لیا جائے توا سے اس کے اصل مقام سے جہاں تک ممکن ہو نحر کیا جائے کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شکار کے بارے میں فرمایا ہے: «فأدرکتہ حیا فاذبحہ»(صحیح مسلم) ’’اگر تو اسے زندہ پا لے تو ذبح کر لے‘‘۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج3ص479
Flag Counter