Maktaba Wahhabi

742 - 2029
نابالغ بچیوں کے بال کاٹنے کی کیا دلیل ہے ؟ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ نابالغ بچیوں کے بال کاٹنے کی کیا دلیل ہے ؟     محمد مالک بھنڈر  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! صحیح مسلم میں حدیث ہے : {عَنِ ابْنِ عُمَرَ سوال اَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم نَہٰی عَنِ الْقَزَعِ قَالَ قُلْتُ لِنَافِعٍ وَمَا الْقَزَعُ قَالَ یُحْلَقُ بَعْضُ رَأْسِ الصَّبِیِّ وَیُتْرَکَ بَعْضٌ}1 [رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا قزع سے عبداللہ نے کہا میں نے نافع سے پوچھا قزع کیا ہے انہوں نے کہا بچے کا سرمونڈنا کچھ چھوڑ دینا] اس سے  ثابت ہوا کہ نابالغ بچوں کے سر کے بال مونڈنا بھی درست ہے خواہ نابالغ بچے لڑکے ہوں خواہ لڑکیاں کیونکہ اصول ہے ۔ ’’العبرۃ بعموم اللفظ لا بخصوص السبب‘‘ تو جب مونڈنادرست ٹھہرا  تو کاٹنا بطریق اولیٰ درست ہو گا احرام کھولنے پر حلق وتقصیر والی آیات واحادیث بھی تقصیر کے جواز پر دلالت کر رہی ہیں اور حلق پر بھی البتہ بالغ عورت کے لیے حلق راس علی الاطلاق ممنوع ہے احرام کھولنے پر تقصیر راس درست ہے آگے پیچھے وہ بھی درست نہیں جیسا کہ واصلہ ومستوصلہ پر لعنت والی احادیث سے پتہ چلتا ہے ہاں اتنی بات یاد رکھنی چاہیے کہ تقصیر راس میں بڑے چھوٹے سب غیر مسلم لوگوں کی طرز تقصیر کو نہ اپنائیں ۔                                      ۵/۵/۱۴۲۱ہـ }مسلم شریف کتاب اللباس والزینۃ ۔ باب کراہۃ القزع{ قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل جلد 01 ص 526
Flag Counter