ڈالروں کی قسطوں پر خریداری السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ میں ایک شخص سے دس ہزار امریکی ڈالر، چالیس ہزار سعودی ریال میں اس شر پر خریدنا چاہتا ہوں کہ ہر ماہ ایک ہزار ریال کی قسط ادا کر دوں گا اور پھر ان ڈالروں کو بازار میں تین ہزار پانچ سو ریال میں فروخت کر دوں گا، تو اس بارے میں شرعی حکم کیا ہے، جب کہ مجھے اس رقم کی ضرورت ہے؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! اس بارے میں شرعی حکم یہ ہے کہ یہ حرام ہے کیونکہ رقوم کا فرق کے ساتھ تبادلہ حرام ہے، نیز یہ تبادلہ ایک ہی مجلس میں باہمی قبضہ کی صورت میں ہونا چاہیے۔ تو اس سوال میں بیان کی گئی صورت میں عوض ثانی یعنی ڈالروں کی قیمت کا قبضہ موجود نہیں ہے، لہذا یہ معاملہ فاسد اور باطل ہے۔ اور اب جب یہ معاملہ ہو چکا ہو تو ڈالر لینے والے کو چاہیے کہ وہ ڈالرہی واپس کرے اور پہلے طے ہونے والے معاہدہ کو ختم کر دے کیونکہ یہ فاسد ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (ما کان من شرط لیس فی کتاب اللہ فہو باطل وان کان مائة شرط‘ قضاء اللہ احق وشرط اللہ اوثق) (صحیح البخاری‘ البیوع‘ باب اذا اشترط فی البیع شروطا لا تحل‘ ح: 2168 وصحیح مسلم‘ العتق‘ باب بیان ان والولاء لمن اعتق‘ ح: 1504) "ہر وہ شرط جو کتاب اللہ میں نہ ہو تو باطل ہے خواہ وہ سو شرط ہو۔ اللہ تعالیٰ کا فیصلہ زیادہ صحیح اور اللہ تعالیٰ کی شرط زیادہ پختہ ہے۔" ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب محدث فتوی فتوی کمیٹی |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |