ایسا کاروبار جس میں عورتوں کو ہاتھ لگانا پڑے شرعاً کیسا ہے؟ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ انجمن اصلا ح معا شر ہ کی طر ف سے سوال ہے کہ ایسا کا رو با ر جس میں غیر محرم عورتو ں کو ہا تھ لگا نا پڑے شر عا ً کیا حیثیت رکھتا ہے جیسا کہ مر د عورتو ں کو چو ڑیا ں پہنا تے ہیں ؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! شر یعت اسلا میہ میں غیر محر م عورتو ں کو دیکھنا اور انہیں ہا تھ لگانا حرا م ہے البتہ کسی مجبو ری کے پیش نظر ایسا کیا جا سکتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس سے اجتنا ب کر تے تھے چنا نچہ سمع وا طا عت کی بیعت لیتے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم مر دو ں سے مصافحہ فر ما تے اور ان کا ہا تھ پکڑ کر ان سے عہد و پیما ن لیتے لیکن عورتو ں سے بیعت لیتے وقت صرف احکا م دینے پر اکتفا کر تے ان سے مصافحہ نہ فر ما تے حضرت عبد اللہ بن عمر و رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیا ن کر تے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیعت لیتے وقت عورتو ں سے مصافحہ نہ کر تے تھے ۔(مسند امام حمد : 2/213) حضرت امیمہ بنت رقیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ایک مر تبہ عر ض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا آپ ہم سے مصافحہ نہیں فر ما ئیں گے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو اب دیا :" کہ میں عورتو ں سے ہا تھ نہیں ملا تا ہو ں ۔(مسند احمد :6/357) اسی طرح حضرت اسما ء بنت یز ید رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے در خو است کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دست مبارک سے کپڑا نہیں اٹھا تے ( تا کہ ہم بیعت کریں ) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :" کہ میں عورتو ں سے مصا فحہ نہیں کرتا ۔(مسند امام احمد :6/454) ان دلا ئل کے پیش نظر ایسا کا رو با ر شر عاً حرا م ہے جس میں غیر محر م عورتو ں کو ہا تھ لگا نا پڑے اگر عورتیں ہی ایک دوسرے کو چو ڑیا ں پہنائیں تو ایسا کا رو با ر جا ئز ہے لیکن مردو ں کے لیے ایسا کا م کر نے کی قطعاً گنجا ئش نہیں ہے لہذا ضروری ہے کہ ایسا کا رو با ر کر نے کے لیے عورتو ں کا بندو بست کیا جا ئے تا کہ مر دو ں کے غیر محر م عورتو ں کو ہاتھ لگا نے سے شر یعت کا ایک اہم ضا بطہ مجرو ح نہ ہو ۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اصحاب الحدیث ج1ص424 |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |