Maktaba Wahhabi

457 - 2029
(197) مطلقہ عورت کا اپنے پہلے شوہر کے باپ سے پردہ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیا مطلقہ عورت کے لئے جس نے کسی دوسرے مرد سے شادی کر لی ہو یہ جائز ہے کہ وہ پہلے شوہر کے والد کے سامنے اپنے چہرے کو ننگا کرے؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! ہاں اس کے لئے یہ جائز ہے کیونکہ وہ اس کا محرم ہے خواہ اس کا بیٹا اسے طلاق دے دے یا فوت ہو جائے ، اسی طرح اس کے پہلے شوہر کی دوسری بیوی کے بیٹے  اور اس کے پوتے وغیرہ بھی سب اس کے محرم ہیں خواہ ان کے باپ نے اسے طلاق دے دی ہو یا وہ فوت ہو گیا ہو اور خواہ بیٹے اور پوتے نسبتی ہوں یا رضاعی، کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَلا تَنکِحوا ما نَکَحَ ءاباؤُکُم مِنَ النِّساءِ ...﴿٢٢﴾... سورة النساء ’’ اور جن عورتوں سے تمہارے باپ نے نکاح کیا ہو ان سے نکاح نہ کرنا۔‘‘ اور محرمات کے سلسلے میں اللہ تعالیٰ نے یہ بھی فرمایا ہے: ﴿وَحَلـٰئِلُ أَبنائِکُمُ الَّذینَ مِن أَصلـٰبِکُم ... ﴿٢٣﴾... سورة النساء ’’اور تمہارے صلبی(حقیقی) بیٹوں کی عورتیں بھی (حرام ہیں)۔‘‘ صلبی کی شرط لگا کر لے پالکوں کو اس سے خارج کردیا۔ بعض عرب زمانہ جاہلیت میں بعض لڑکوں کو اپنا متبنیٰ بنا لیتے تھے، اس قید سے اللہ تعالیٰ نے انہیں نکال دیا اور اسلام میں متبنیٰ کی رسم کو باطل قرار دیا۔ باقی رہی رضاعت تو اس کا حکم وہی ہے جو نسب کا ہے کیونکہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ((یحرم من الرضاعة ما یحرم من النسب)) ( صحیح البخاری) ’’رضاعت سے بھی وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں۔‘‘ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج3ص163
Flag Counter