Maktaba Wahhabi

586 - 2029
(531) ہاتھوں اور برتنوں کی چکناہٹ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیا کسی گھر یا بلڈنگ کے مالک کےلیے یہ جائز ہے کہ وہ ہر قسم کے پانی کی نکاسی کےلیے ایک سیوریج سسٹم بنائے کہ کھانے کے برتنوں کو دھونے کے بعد کا پانی اور کھانا کھانے کے بعد ہاتھوں کے دھونے کا پانی بھی اسی میں جائے؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! برتنوں کے دھونے‘ کھانا کھانے کے بعد ہاتھوں کے دھونے کے پانی اور دیگر اشیاء کے پانی کی نکاسی کےلیے ایک ہی سسٹم بنانے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ برتنوں اور ہاتھوں کو لگنے والی چکناہٹ کھانا نہیں ہے لیکن روٹی‘ گوشت اور دیگر کھانوں کے ٹکڑوں کو نالیوں میں گراناجائز نہیں ہے بلکہ ضروری ہے کہ یہ ضرورت مندوں کو دے دیے جائیں یا انہیں کسی کھلی جگہ پر رکھ دیا جائے تاکہ رزق کی بے حرمتی نہ ہو اور جو شخص جانوروں یا پرندوں وغیرہ کو کھلانا چاہے وہ انہیں لے لے۔ کھانے کے ٹکڑوں کو کوڑا کرکٹ یا گندی جگہوں یا راستہ میں پھینکنا جائز نہیں ہے کیونکہ اس سے کھانے کی بے حرمتی ہے اور راستہ میں پھینکنے کی صورت میں چلنے والوں کےلیے تکلیف بھی ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج3ص503
Flag Counter