Maktaba Wahhabi

1026 - 2029
(4) باہمی تعاون اور تجارتی بیمے میں فرق السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ باہمی تعاون کے بیمے کے متعلق کہا جاتا ہے کہ یہ تجارتی بیمے کا شرعی بدل ہے سوال یہ ہے کہ بیمے کی ان دونوں قسموں میں کیا فرق ہے؟ تجارتی بیمہ حرام اور باہمی تعاون کا بیمہ جائز کیوں ہے؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! باہمی تعاون کے بیمے سے مقصود معاوضہ لینا نہیں بلکہ اس سے مقصود تو نقصانات و حادثات کی صورت میں تعاون کرنا ہوتا ہے جبکہ تجارتی بیمے سے مقصود نفع کمانا ہے اور وہ بھی جوئے کے طریقے سے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں حرام قرار دیا ہے اور اسے شراب، بتوں اور تیروں کے ذریعے سے قسمت آزمائی کے ساتھ ذکر فرمایا ہے۔ یہ ہے دونوں صورتوں میں فرق ، اسے اس مثال سے بھی سمجھئے کہ اگر کوئی شخص کسی ایک  کو دینا قرض دے اور وہ اسے ایک سال یا کم و بیش مدت کے بعد ادا کرے تو یہ صحیح ہے اور اگر وہ معاوضہ کے طور پر ایک دینا کے بدلے میں ایک دینار اور ادا کرے تو یہ فاسد  اور حرام ہے یعنی معاملات کے حرام یا حلال ہونے میں نیت کا بہت اثر ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج3ص26
Flag Counter