Maktaba Wahhabi

663 - 2029
داڑھی کو رنگنے اور نہ رنگنے کے بارے صحیح حدیث تحریر فرمادیں السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ داڑھی کو رنگنا سنت ہے اور اگر آدمی نہ رنگے بال سفید ہی رہنے دے تو کیا یہ طریقہ بھی سنت ہے داڑھی کو رنگنے اور نہ رنگنے کے بارے صحیح حدیث تحریر فرمادیں)ظفر اقبال ، ضلع نارووال(  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! داڑھی اور سر کے سفید بالوں کو سیاہ رنگ لگانا تو منع ہے جیسا کہ صحیح مسلم کی مرفوع حدیث سے ثابت ہے۔ 2[جابرؓ سے روایت ہے کہ فتح مکہ والے دن ابوبکرؓ کے والد ابو قحافہؓ کو (رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں) پیش کیا گیا اور ان کا سر اور داڑھی سفیدی میں ثَغَامَہ(بوٹی) کی طرح تھا ، تو رسول اللہؐ نے فرمایا اس کے سفید بالوں کو بدل دو اور ان کو سیاہ کرنے سے بچو۔ ‘‘] باقی سیاہ رنگ کے علاوہ کوئی رنگ داڑھی اور سر کے سفید بالوں کو لگانا افضل و ثواب ہے ، کیونکہ عبداللہ بن عمر  رضی اللہ عنہ کی حدیث کے مطابق آپ  صلی اللہ علیہ وسلم نے رنگ لگایا ہے3 اور انس بن مالک  رضی اللہ عنہ کی حدیث کے مطابق آپ  صلی اللہ علیہ وسلم نے رنگ نہیں لگایا۔4 [ ’’ انسؓ سے نبی کریمؐ کے خضاب کے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا آپؐ کے بال ہی بہت کم سفید تھے۔ (آپؐ کے سر مبارک اور داڑھی مبارک میں بیس 20سے زیادہ سفید بال نہیں تھے۔) ‘‘] عثمان بن عبداللہ بن موہب فرماتے ہیں:  (( دَخَلْتُ عَلٰی أُمِّ سَلَمَۃَ فَأَخْرَجَتْ إِلَیْنَا شَعْرًا مِّنْ شَعْرِ النَّبِیِّ  صلی اللہ علیہ وسلم مَخْضُوْبًا۔)) 5[ ’’میں ام سلمہؓ کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے ہمیں نبی کریمؐ کے چند بال نکال کر دکھائے جن پر خضاب لگا ہوا تھا اور دوسری حدیث میں کہ ام سلمہؓ نے انہیں نبی کریمؐ کا بال دکھایا جو سرخ تھا۔ ‘‘]6 یہ تینوں احادیث صحیح بخاری میں موجود ہیں۔ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ  1  صحیح بخاری، کتاب اللباس، بابُ مَا یُذکَرُ فِی الشیب  2  صحیح مسلم، کتاب اللباس والزینۃ، استحباب خضاب الشیب بصفرۃ و حمرۃ و تحریمہ بالسواد۔ 3 ابو داؤد،کتاب الترجل،باب فی خضاب الصفرۃ۔ 4  بخاری، کتاب اللباس، باب ما یذکر فی الشیب، کتاب المناقب، باب صفۃ النبیؐ 5  بخاری، کتاب اللباس، باب ما یذکر فی الشیب    6 بخاری،کتاب اللباس،باب ما یذکر فی الشیب۔   قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل جلد 02 ص 757
Flag Counter