3 یہ بات تو بہر حال طے ہے کہ یقینی اور بھرپور اجر و ثواب انہی اعمال کا ہے جو صحیح احادیث سے ثابت ہیں اور جو اعمال صحیح احادیث سے ثابت نہ ہوں ، ان کا اجر و ثواب غیر یقینی ہے یقینی نہیں۔ یقینی اور غیر یقینی اجر و ثواب والے اعمال میں سے کون سے اعمال کا انتخاب کرنا زیادہ دانشمندی ہے ؟غور فرمائیے! کسی منزل پر پہنچنے کے دو راستے ہوں ، جن میں سے ایک یقینی ہو اور دوسرا غیر یقینی ، دونوں میں سے آپ کون سا راستہ منتخب کریں گے؟ یقینا وہی راستہ جو یقینی ہے! مذکورہ بالا دلائل کی بنیاد پر ہمارا موقف یہ ہے کہ اعمال کی بنیاد صرف صحیح اور حسن درجہ کی احادیث کو ہی بناناچاہئے۔ اس موقف کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہم نے کتاب میں صرف صحیح اور حسن درجہ کی احادیث شامل کی ہیں۔ کتاب کے آخر میں قرآنی آیات اور سورتوں کے بارے میں ضعیف اور موضوع احادیث پر مشتمل ایک باب بھی شامل کردیا گیا ہے تاکہ لوگ اپنا قیمتی وقت اورمحنت ان اعمال پر ضائع نہ کریں جو صحیح احادیث سے ثابت نہیں۔ وَ مَا عَلَیْنَا اِلاَّ الْبَلاَغ ! قیامت کی علامات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ لوگ بڑی تیزی سے دینی اقدار سے بغاوت کریں گے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے’’قیامت سے پہلے شب تاریک کے ٹکڑوں کی مانند فتنے ظاہر ہوں گے، ایک آدمی صبح کے وقت مومن ہوگا شام کے وقت کافرہوگا،شام کے وقت مومن ہوگا صبح کے وقت کافر ہوجائے گا،لوگ اپنا دین اور ایمان دنیا کے بدلے بیچ ڈالیں گے۔‘‘(ترمذی) اس بات پر توہمارا مکمل ایمان ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے نکلی ہوئی ہر بات من وعن پوری ہوکررہے گی لیکن یہ بات کبھی ہمارے وہم وگمان میں بھی نہ تھی کہ بعض دوسری علامتوں کی طرح اپنے عقائد اوردین و ایمان سے پھرنے کی علامات بھی ہماری زندگی میں اس تیزی سے پوری ہوتی نظر آئیں گی۔نظریہ پاکستان سے یوٹرن، جہاد سے یوٹرن،اسلامی اخوت اور بھائی چارے سے یوٹرن، شرعی حدود کے احکام سے یوٹرن،حجاب اور ستر جیسی اہم اسلامی اقدار سے یوٹرن،حتی کہ اپنے تابندہ اور تابناک ماضی سے یوٹرن! جہاد(یعنی قتال)شرعی حدود،تعدد ازواج،ستر،حجاب اور خاندانی نظام جیسے احکام پرکفار کا اعتراض کرنا تو سمجھ میں آنے والی بات ہے کہ وہ اسلام کے ازلی دشمن ہیں لیکن خود مسلمانوں کا ان احکام پراعتراض |