Maktaba Wahhabi

668 - 2029
کیا عورتوں کے بال نہ کٹوانے کے بارے میں کوئی صحیح حدیث مروی ہے السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیا عورتوں کے بال نہ کٹوانے کے بارے میں کوئی صحیح حدیث مروی ہے یا نہیں۔ اگر نہیں تو عورتوں کے بال کٹوانے کا کیا حکم ہوگا اور امہات المؤمنین کے بارے مسلم ، ص:۱۴۸ میں بال کٹوانے کی حدیث آرہی ہے اس کی توضیح کیا ہوگی؟     )قاری عبدالصمد ؔبلوچ(  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! واصلہ مستوصلہ والی احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ اس وقت بال کٹانے کا رواج نہیں تھا، عورتوں کے بال پورے ہوتے تھے اور چھوٹے بالوں والی عورتیں وصل سے کام لیتی تھیں تو رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر لعنت بھیجی۔ 1 [ ’’ نبی  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سر کے قدرتی بالوں میں مصنوعی بال لگانے والیوں پر اور لگوانے والیوں پر اور گودنے والیوں پر اورگدوانے والیوں پر اللہ نے لعنت بھیجی ہے۔ ‘‘ ] تو عورتوں کے لیے بال رکھنا اور نہ کٹانا رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کی تقریر سے ثابت ہے۔ رہی آپ کی پیش کردہ روایت تو وہ موقوف ہے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کی تقریر بھی نہیں قول ہونا تو بہت دور کی بات ہے۔  1  بخاری، کتاب اللباس، باب وصل الشعر   قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل جلد 02 ص 759
Flag Counter