یہ مال سود نہیں ہے السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ ہم سوڈان سے کچھ لوگ آئے ہیں جنہوں نے ایک کمپنی کے ساتھ معاہدہ کیا ہے اور جب ہم اس کمپنی کے دفتر میں پہنچے تو معلوم ہوا کہ اس کمپنی نے بینکوں کے ساتھ معاہدے کر رکھے ہیں اور بینک تو اپنے گاہکوں کے ساتھ سودی معاملہ کرتے ہیں۔ ہم اس کمپنی میں اس کی حفاظت کے لیے چوکیدار کے طور پر کام کرتے ہیں اور یہ بینک سے لیے ہوئے قرض سے بہت معمولی مقدار میں ہمیں تنخواہ دیتی ہے تو ہمارے ایک ساتھی نے کہا کہ یہ تو سود ہے کیونکہ ہمیں یہ تنخواہ اس کمپنی سے ملتی ہے جو بینک سے سودی لین دین کرتی ہے، امید ہے آپ رہنمائی فرمائیں گے کیا یہ سود ہے؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! مجھے اس میں کوئی حرج نہیں ہوتا کیونکہ آپ تو کمپنی میں کام کرتے ہیں اور بینک کے ساتھ آپ کا کوئی تعلق نہیں ہے کہ آپ تو کمپنی کی حفاظت کے لیے چوکیدار کے طور پر کام کرتے ہیں اور یہ آپ کو تنخواہ ادا کرتی ہے، باقی رہا اس کا بینکوں کے ساتھ معاملہ تو اکثر کمپنیاں اکاؤنٹ رکھنے، گارنٹی فراہم کرنے، درآمد و برآمد اور قرض وغیرہ کے سلسلہ میں بینکوں ہی سے معاملہ کرتی ہیں تو گناہ سودی معاملہ کرنے والی کمپنیوں کے مالکان کو ہو گا۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب محدث فتوی فتوی کمیٹی |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |