Maktaba Wahhabi

1932 - 2029
بینکوں میں کام کرنےکےبارےمیں حکم السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ میراایک چچازادبھائی بینک الجزیرۃ میں کام کرتاہےتوکیایہ ملازمت جائزہےیاناجائز؟ہم نےبعض بھائیوں سےیہ سناہےکہ بینک کی ملازمت جائزنہیں ہےاس لئےمہربانی فرماکرفتویٰ دیجیے۔جزاکم اللہ خیرا۔  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! سودی بینکوں میں ملازمت کرناجائزنہیں ہےکیونکہ ان بینکوں میں کام کرناگناہ اورظلم کےکام میں تعاون ہےارشادباری تعالیٰ ہے: ﴿وَتَعَاوَنُوا عَلَی الْبِرِّ‌ وَالتَّقْوَیٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَی الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ وَاتَّقُوا اللَّـہَ ۖ إِنَّ اللَّـہَ شَدِیدُ الْعِقَابِ (المائدۃ۲/۵) ’’اور (دیکھو) نیکی اورپرہیزگاری کےکاموں میں ایک دوسرےکی مددکیاکرواورگناہ اورظلم کےکاموں میں مددنہ کیاکرواوراللہ سےڈرتےرہوکچھ شک نہیں کہ اللہ کاعذاب سخت ہے۔‘‘ یادرہےسوداکبرالکبائرمیں سےہےلہٰذاسودی کاروبارکرنےوالوں کےساتھ تعاون کرناجائزنہیں ہےکیونکہ صحیح حدیث میں ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےسودکھانے،کھلانےاوراس کےلکنےوالےاوردونوں گواہی دینےوالوں پرلعنت فرمائی ہےاورفرمایاکہ وہ سب (گناہ میں) برابرہیں (صحیح مسلم)   مقالات وفتاویٰ ابن باز صفحہ 316 محدث فتویٰ
Flag Counter