Maktaba Wahhabi

232 - 260
حضرت ام ورقہ بنت نوفل رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ بدر کی تیاری فرمارہے تھے تو میں نے عرض کیا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے بھی اپنے ساتھ غزوہ پر جانے کی اجازت عطا فرمائیں ،میں مریضوں کی تیمارداری کروں گی شاید مجھے اللہ تعالیٰ شہادت سے سرفراز فرمائیں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’اپنے گھر میں ٹکی رہو اللہ تعالیٰ تمہیں شہادت عطا فرمادیں گے۔‘‘ راوی کہتے ہیں : ام ورقہ رضی اللہ عنہا حافظ قرآن تھیں ، لہٰذا انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے گھر میں (عورتوں کی نماز باجماعت پڑھانے کے لئے) مؤذن مقررکرنے کی درخواست کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام ورقہ رضی اللہ عنہا کے لئے مؤذن مقرر فرمادیا۔ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 305: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ،تلاوت قرآن اور فکر آخرت۔ عَنْ عَرْوَۃَ عَنْ اَبِیْہِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْھُمَا قَالَ : کُنْتُ اِذَا غَدَوْتُ اَبْدَأُ بِبَیْتِ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْھَا اُسَلِّمُ عَلَیْھَا فَغَدَوْتُ یَوْمًا فَاِذَا ھِیَ قَائِمَۃٌ تَقْرَئُ ﴿ فَمَنَّ اللّٰہُ عَلَیْنَا وَ وَقَانَا عَذَابَ السَّمُوْمِ﴾(27:52) وَ تَدْعُوْ وَ تَبْکِیْ وَ تُرَدِّدُھَا فَقُمْتُ حَتّٰی مَلَلْتُ الْقِیَامَ فَذَھَبْتُ اِلَی السُّوْقِ لِحَاجَتِیْ ثُمَّ رَجَعْتُ فَاِذَا ھِیَ قَائِمَۃٌ کَمَا ھِیَ تُصَلِّیْ وَ تَبْکِیْ۔ذَکَرَہُ اِبْنُ الْجُوْزِیْ فِیْ صِفَۃِ الصَّفْوَۃِ[1] حضرت عروہ اپنے باپ (حضرت زبیر رضی اللہ عنہما )سے روایت کرتے ہیں کہ میں(یعنی حضرت زبیر رضی اللہ عنہ ) جب صبح گھر سے نکلتا تو پہلے(اپنی خالہ) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر سلام عرض کرتا،ایک روز میں گھر سے نکلا (اور حسب معمول سلام کرنے حاضر ہوا)تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا (نماز میں)کھڑی تھیں اور قرآن مجید کی آیت﴿فَمَنَّ اللّٰہُ عَلَیْنَا وَ وَقَانَا عَذَابَ السَّمُوْمِ﴾’’اللہ نے ہم پر احسان کیا اور گرم زہریلی ہوا کے عذاب سے بچا لیا۔ ‘‘(سورہ طور، آیت 27)تلاوت فرمارہی تھیں،حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا یہ آیت بار بار پڑھتی جارہی تھیں اور روتی جارہی تھیں۔ میں (انتظار کے لئے)کھڑا ہوگیا حتی کہ میرا جی بھر گیا اور میں کسی کام سے بازار چلا گیا واپس پلٹا تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ابھی تک نماز میں کھڑی تھیں اور (وہی آیت پڑھ پڑھ کر)روتی جارہی تھیں۔امام ابن جوزی نے صفۃ الصفوہ میں اس کا ذکر کیاہے۔
Flag Counter