Maktaba Wahhabi

1371 - 2029
(477) سور کے گوشت پر پلنے والی مرغی کھانا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ بحوث علمیہ و افتاء کی مستقل کمیٹی کو محلہ بنی مراد کے ایک مسلمان نوجوان کی طرف سے یہ سوال موصول ہوا ہے جو کمیٹی کے چیئرمین کو مکتوب نمبر ۶۸۲ موصول ہوا ہے اور اس میں یہ لکھا ہے کہ ’’یہ لوگ مرغیوں کو مختلف غذائیں کھلاتے ہیں‘ جن میں مردہ جانوروں کے گوشت بلکہ سور کا گوشت بھی ہوتا ہے‘ تو اس گوشت پر پلنے والی مرغی حلال ہے یا حرام؟ اور اگر حرام ہے تو اس کے انڈوں کے بارے میں کیا حکم ہے؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! کمیٹی نے اس سوال کا حسب ذیل جواب دیا: مرغی کی غذا کے سلسلہ میں اگر امر واقع اسی طرح ہے جس طرح سوال میں ذکر کیا گیا ہے تو اس کے گوشت اور انڈے کھانے کے بارے میں علماء میں اختلاف ہے۔ امام مالکؒ اور ایک جماعت کا یہ قول ہے کہ اس کا گوشت اور انڈے کھانا جائز ہے کیونکہ ناپاک غذائیں گوشت اور انڈوں میں تبدیل ہو کر پاک ہو جاتی ہیں اور ایک جماعت کا یہ مذہب ہے جن میں ثوری‘ شافعی اور امام احمدؒ بھی ہیں‘ کہ ایسے جانوروں کا گوشت اور انڈے کھانا اور ان کا دودھ پینا حرام ہے۔ اس سلسلہ میں ایک قول یہ بھی ہے کہ اگر ان کی اکثر خوراک نجاست پر مبنی ہو تو یہ جلالہ (گندگی خور) ہیں لہٰذا ان کا گوشت نہ کھایا جائے اور اگ ران کی اکثر خورکا پاک ہو تو پھر ان کا گوشت کھا لیا جائے۔ ایک جماعت کا یہ قول ہے کہ انہیں کھانا حرام ہے کیونکہ امام احمد‘ ابو داؤد‘ نسائی اور ترمذیؒ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے: «أن النبی صلی اللہ علیہ وسلم نہی عن لبن الجلالة»  ( سنن أبی داؤد) ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جلالہ کے دودھ (پینے) سے منع فرمایا ہے‘‘۔ اس حدیث کو امام ترمذی اورابن دقیق العبد رحمہ اللہ نے صحیح قرار دیا ہے۔ نیز امام احمد‘ ابو داؤد‘ ترمذی اور ابن ماجہ رحمہ اللہ نے حضرت ابن عمررضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے: «نہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن أکل الجلالة وألبانہا» ( سنن أبی داؤد) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جلالہ کے کھانے اور اس کا دودھ پینے سے منع فرمایا ہے‘‘۔ جلالہ اس جانور کو کہتے ہیں جو براز (پاخانہ) اور دیگر نجاستوں کو کھائے۔ ان اقوال میں سے دوسرا قول راجح ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج3ص436
Flag Counter