Maktaba Wahhabi

1222 - 2029
سامان کو ملکیت میں لینے سے پہلے بیچنا جائز نہیں ہے السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ ایک تاجر نے بعض اشیاء مثلاً ریفریجرریٹر اور واشنگ مشین وغیرہ کے نمونے رکھے ہوئے ہیں اور جب کوئی گاہک اس سے سامان خریدنے پر متفق ہو جاتا ہے تو پھر وہ درآمد کنندہ سے رابطہ قائم کر کے مطلوبہ تعداد میں سامان خرید کر اپنی گاڑی کے ذریعہ گاہک کے گھر پہنچا دیتا اور اس کے بعد اس سے قیمت وصول کر لیتا ہے تو اس بیع کے بارے میں کیا حکم ہے؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! یہ بیع جائز نہیں کیونکہ یہ سامان کو اپنے قبضہ اور ملکیت میں لیے بغیر بیع ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (لا یحل سلف و بیع‘ ولا بیع ما لیس عندک) (سنن ابی داود‘ البیوع‘ باب فی الرجل بیع‘ مالیس عندہ‘ ح: 3504) "ادھار اور بیع حلال نہیں ہے اور نہ ایسی چیز کی بیع حلال ہے جو تمہارے پاس موجود ہی نہ ہو" اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا: (لا تبع ما لیس عندک) (سنن ابی داود‘ البیوع‘ باب فی الرجل بیع ما لیس عندہ‘ ح: 3503) "اسے نہ بیچو جو تمہارے پاس موجود ہی نہ ہو۔" نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے بھی منع فرمایا ہے کہ سامان کو تاجر اپنے مقامات پر منتقل کئے بغیر اسی جگہ بیچیں جہاں انہوں نے خریدا ہو۔" ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب محدث فتوی فتوی کمیٹی
Flag Counter