Maktaba Wahhabi

1581 - 2029
(128)بندوق کا شکار السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیابندوق سےکیاگیاشکارحلال ہے؟واضح ہوکہ بندوق سےجب کسی پرندہ کوماراجاتا ہے توشکارکرنے والا‘‘بسم اللہ اللہ اکبر’’بھی کہتا ہےاوراس کے نشانے سےگرکرمرجاتے ہیں جب تک ذبح کرنے کےلیےپرندے تک پہنچتے ہیں توپرندے مرجاتے ہیں اسی صورت میں کچھ مولوی صاحب کہتے ہیں کہ وہ حلال ہیں جس طرح پالتوبازیاشکاری کتے یاتیروغیرہ سےکیاگیاشکارحلال ہے اسی طرح یہ شکاربھی حلال ہے؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! بندوق سےکیاہواجوشکارقبل ازذبح مرجاتاہے تواسےکھاناحرام اورناجائز ہےاصل مسئلہ یہ ہے کہ شکارکرنے کے وقت‘‘بسم اللہ اللہ اکبر’’کہہ کرکسی ایسی چیز کے ساتھ چوٹ ماری جائے جوتیز ہونے کی وجہ شکارمیں نفوذکرجائے اگرایسی  نہیں بلکہ وہ ثقیل اوربھاری چیز جس کے ثقل کی وجہ سے شکارمرجاتا ہے جیساکہ پتھروغیرہ توایساشکارقبل ازذبح مرگیاتووہ حرام ہے  اسے کھاناجائز نہیں بندوق سےکیا ہواشکاربھی بسبب ثقل مرجاتا ہے لہذا اس سے کیا ہواشکارقبل ازذبح کہا جائے گا۔ عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےدریافت کیاکہ شکارکوکوئی چوٹ آکرلگتی ہےاس کا کیا حکم؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إذا أصبت بحدہ فکل وإذا أصاب بعرضہ فقتل فإنہ وقیذفلاتاکل.)) صحیح البخاری:کتاب الذبائح والصید’باب صیدالمعراض’رقم الحدیث:٥٤٨٦. ‘‘کہ اگراسے تیز سائیڈ سےچوٹ لگی ہے توکھاسکتے ہومگرجب تیزسائیڈ نہیں لگی تووہ شکارقتل ہوگیاہےاسے نہ کھائیں۔’’ ((عن ابراہیم عن عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم إذا رمیت فسمیت فخزقت فکل وإن لم تخزق فلاتأکل ولامن المعراض إلا ما ذکیت ولاتأکل من البندقیة إلا ما ذکیت.)) (اتحاد’جلد٦’صفحہ٢٤) بہرحال یہاں مختصراذکرکرکے بحث کوختم کیاجاتا ہے کہ بندوق کاشکاربغیرذبح کیے حرام ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ راشدیہ صفحہ نمبر 482
Flag Counter