Maktaba Wahhabi

1299 - 2029
تمباکو کی حرمت و حلت السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیا تمباکو کے درج ذیل استعمالات حلال ہیں؟ حقہ، بیڑی، سگریٹ اور شیشہ وغیرہ میں جلا کر اس کا دھواں لینا جو عموم ہے۔ پان، گٹکا، چھالیہ میں اس کے پتے کے چورے کا استعمال۔ انگلی وغیرہ کٹ جانے پر اس کے چورے کو زخم پر چھڑکنا کہ خون رک جائے۔ کسی اور زخم پر اس کے پتے کو پٹی کی طرح باندھنا تاکہ خون رک جائے۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب سے جلد مستفید فرمایں ۔  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! تمباکو کا دھواں لینے اور اسے کھانے کی مذکورہ تمام صورتیں حرام ہے، کیونکہ یہ خبیث چیز اور بہت زیادہ ضرر و نقصانات پر مشتمل ہے، اللہ سبحانہ و تعالی نے تو اپنے بندوں کے لیے کھانے پینے والی پاکیزہ اشیاء مباح کی ہیں، اور ان پر خبیث اور گندی اشیاء حرام کی ہیں: اللہ سبحانہ و تعالی کا فرمان ہے: [ اور ان کے لیے پاکیزہ اشیاء حلال کرتا اور خبیث اور گندی اشیاء حرام کرتا ہے }الاعراف ( 157 ). یہ ضرر اور نقصان دہ اور نشہ آور مواد پر مشتمل ہے. کسی بھی حالت میں اس کی عادت حرام ہے، چاہے تمباکو نوشی کی جائے، یا پھر تمباکو چبا کر کھایا جائے یا کسی اور طریقہ سے تمباکو استعمال کیا جائے یہ حرام ہے. ہر مسلمان شخص پر واجب ہے کہ وہ فوری طور پر اس کو ترک کر کے اللہ تعالی سے توبہ و استغفار کرے، اور اس معصیت و نافرمانی پر نادم ہو، اور آئندہ پختہ عزم کرے کہ وہ کبھی بھی دوبارہ ایسا نہیں کریگا. اس وقت روئے زمین کی ساری امتیں ـ چاہے مسلمان ہوں یا کافر ـ وہ تمباکو نوشی کے خلاف جنگ کرنے لگے ہیں، کیونکہ انہیں اس کے شدید ضرر و نقصان کا علم ہو چکا ہے، اور پھر دین اسلام تو شروع ہی سے ہر نقصان دہ اور ضرر والی چیز کو حرام قرار دیتا ہے، کیونکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: " نہ تو خود نقصان اٹھاؤ اور نہ ہی کسی دوسرے کو نقصان دو " اور پھر اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ کھانے پینے والی اشیاء میں اچھی اور نفع مند بھی ہیں، اور کچھ ایسی بھی ہیں جو گندی اور نقصاندہ ہیں، تو کیا سگریٹ اور حقہ اچھی اور پاکیزہ اشیاء میں سے ہے یا کہ گندی اور خبیث اشیاء میں ؟ دوم: حدیث شریف میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: " اللہ سبحانہ وتعالی تمہیں قیل و قال اور کثرت سوال اور مال ضائع کرنے سے منع کرتا ہے " اور پھر اللہ سبحانہ و تعالی نے بھی اسراف و فضول خرچی سے منع کرتے ہوئے فرمایا ہے: [ اور تم کھاؤ پیئو اور اسراف و فضول خرچی مت کرو یقینا اللہ سبحانہ و تعالی فضول خرچی کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا }. اور رحمن کے بندوں کا وصف اللہ سبحانہ و تعالی نے اس طرح فرمایا ہے: [ اور وہ لوگ جب خرچ کرتے ہیں نہ تو وہ فضول خرچی کرتے ہیں اور نہ ہی تنگی اور بخل دکھاتے ہیں، بلکہ وہ اس کے درمیان سیدھی اور معتدل راہ اختیار کرتے ہیں }. الفرقان ( 67 ). اب ساری دنیا ہی اس کا ادراک کرنے لگی ہے کہ سگریٹ اور حقہ نوشی میں صرف کردہ مال ضائع کیا جا رہا ہے اور اس میں کوئی فائدہ نہیں، یہی نہیں بلکہ یہ مال ضرر و نقصاندہ اشیاء میں خرچ کیا جا رہا ہے. اور اگر پوری دنیا میں سگریٹ اور تمباکو نوشی پر خرچ کردہ مال جمع کیا جائے تو بھوک سے مرنے والے کئی معاشروں اور ملکوں کو بچایا جا سکتا ہے، تو کیا اس سے کوئی اور بڑھ کر بے وقوف ہو سکتا ہے جو ڈالر ہاتھ میں لے کر اسے آگ لگا دے ؟ سگریٹ اور تمباکو نوشی کرنے والے اور ڈالر کو آگ لگانے والے میں کیا فرق ہے ؟ بلکہ روپے کو آگ لگانے والے سے تو بڑا بے وقوف تمباکو اور سگرٹ نوش ہے، کیونکہ روپے کو آگ لگانے کی بے وقوفی تو اس حد تک رہے گی، لیکن سگریٹ نوش کی بے وقوفی تو اس سے بھی آگے ہے کہ وہ مال بھی جلا رہا ہے اور اپنا بدن بھی. سگریٹ نوشی کے حرام ہونے بعض اسباب تھی جو ہم اوپر بیان کر چکے ہیں. باقی رہا یہ مسئلہ کہ کیا زخم پر اسےلگانا جائز ہے یا نہیں؟ میرے علم کے مطابق بطور سد ذرائع کے اس سے بھی اجتناب کرنا چاہئے۔ تاکہ نہ رہے بانس نہ بجے بانسری۔جب سارا معاشرہ ہی تمباکو نوشی سے پر ہیز کرنا شروع کر دے گا تب اس کی زراعت کی ضرورت بھی ختم ہو جائیگی۔ لہذا مشکوک امور کو اختیار کرنے کی بجائے صاف امور کو اختیار کرنا چاہئے۔ تمباکو نوشی کے نقصانات کی تفصیل دیکھنے کے لئے درج ذیل ایڈریس پر دیکھیں http://www.kitabosunnat.com/forum/%D8%A7%D8%B5%D9%84%D8%A7%D8%AD-%D9%85%D8%B9%D8%A7%D8%B4%D8%B1%DB%81-88/%D8%AA%D9%85%D8%A8%D8%A7%DA%A9%D9%88-%D9%86%D9%88%D8%B4%DB%8C-811/ ہذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتوی کمیٹی محدث فتوی
Flag Counter