Maktaba Wahhabi

343 - 2029
(116) شادی سے پہلے تعلقات السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ ان تعلقات کے بارے میں کیا حکم ہے؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! شادی سے پہلے اگر سائل کی مراد رخصتی سے پہلے اور نکاح کے بعد ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ عقد نکاح ہی سے عورت بیوی بن جاتی ہے خواہ رخصتی کے مراحل ابھی طے نہ بھی ہوئے ہوں اور اگر اس سے مراد منگنی کے دوران نکاح سے پہلے یا اس سے بھی پہلے تعلقات ہیں تو یہ حرام ہیں، ناجائز نہیں ہیں کیونکہ انسان کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ کلام یا نظر  یا خلوت کے ساتھ کسی بھی عورت سے لطف اندوز  ہو کیونکہ نبی علیہ الصلوۃ و السلام نے فرمایا ہے:۔ ((لا یخلون رجل بامرأة إلا ومعہا ذومحرم ، ولاتسافر المرأة إلا مع ذی محرم )) ( صحیح مسلم ) ’’ کوئی بھی مرد کسی عورت کے ساتھ اس کے محرم کے بغیر خلوت میں نہ جائے اور نہ کوئی عورت محرم کے بغیر کسی کے ساتھ سفر کرے۔‘‘ حاصل کلام یہ ہے کہ اگر یہ میل جول عقد نکاح کے بعد ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں اور اگر یہ عقد سے پہلے اور منگنی و قبول کے بعد ہے تو ناجائز ہے کیونکہ وہ عورت اس کے لئے حرام ہے اور جب تک عقد نکاح نہ ہو وہ اس کے لئے اجنبی ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج3ص94
Flag Counter