Maktaba Wahhabi

925 - 2029
مغربی کلچر ایس ایم ایس پر غیر محرم لڑکی سے باتیں کرنا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیا ایس ایم ایس پر غیر محرم لڑکی سے باتیں کرنا گناہ ہے.؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! اگر تو ضرورت وحاجت کے تحت کوئی بات ہو تو وہ فون پر بھی ہو سکتی ہے اور  براہ راست بھی حجاب میں ہو سکتی ہےلیکن اگر مقصود دوستیاں لگانا ہو تو یہ  حرام ہے۔ا رشاد باری تعالی ہے. ﴿وَمَن لَّمْ یَسْتَطِعْ مِنکُمْ طَوْلاً أَن یَنکِحَ الْمُحْصَنَاتِ  الْمُؤْمِنَاتِ فَمِن مِّا مَلَکَتْ أَیْمَانُکُم مِّن فَتَیَاتِکُمُ  الْمُؤْمِنَاتِ وَاللّہُ أَعْلَمُ بِإِیمَانِکُمْ بَعْضُکُم مِّن بَعْضٍ  فَانکِحُوہُنَّ بِإِذْنِ أَہْلِہِنَّ وَآتُوہُنَّ أُجُورَہُنَّ  بِالْمَعْرُوفِ مُحْصَنَاتٍ غَیْرَ مُسَافِحَاتٍ وَلاَ مُتَّخِذَاتِ أَخْدَانٍ فَإِذَا أُحْصِنَّ فَإِنْ أَتَیْنَ بِفَاحِشَةٍ فَعَلَیْہِنَّ نِصْفُ مَا  عَلَی الْمُحْصَنَاتِ مِنَ الْعَذَابِ ذَلِکَ لِمَنْ خَشِیَ الْعَنَتَ  مِنْکُمْ وَأَن تَصْبِرُواْ خَیْرٌ لَّکُمْ وَاللّہُ غَفُورٌ رَّحِیمٌ﴾النساء25 اور تم میں سے جس کسی کو آزاد مسلمان عورتوں سے نکاح کرنے کی پوری وسعت  وطاقت نہ ہو تو وہ مسلمان لونڈیوں سے جن کے تم مالک ہو (اپنا نکاح کر لے)  اللہ تمہارے اعمال کو بخوبی جاننے وا ہے، تم سب آپس میں ایک ہی تو ہو، اس  لئے ان کے مالکوں کی اجازت سے ان سے نکاح کر لو، اور قاعدہ کے مطالق ان کے  مہر ان کو دو، وہ پاک دامن ہوں نہ کہ علانیہ بدکاری کرنے والیاں، نہ خفیہ آشنائی کرنے والیاں، پس  جب یہ لونڈیاں نکاح میں آجائیں پھر اگر وہ بے حیائی کا کام کریں تو انہیں  آدھی سزا ہے اس سزا سے جو آزاد عورتوں کی ہے۔ کنیزوں سے نکاح کا یہ حکم تم  میں سے ان لوگوں کے لئے ہے جنہیں گناہ اور تکلیف کا اندیشہ ہو اور تمہارا  ضبط کرنا بہت بہتر ہے اور اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے وا اور بڑی رحمت وا ہے . ایک اور جگہ ارشاد ہے. ﴿الْیَوْمَ أُحِلَّ لَکُمُ الطَّیِّبَاتُ وَطَعَامُ الَّذِینَ أُوتُواْ  الْکِتَابَ حِلٌّ لَّکُمْ وَطَعَامُکُمْ حِلُّ لَّہُمْ وَالْمُحْصَنَاتُ  مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ الَّذِینَ أُوتُواْ الْکِتَابَ  مِن قَبْلِکُمْ إِذَا آتَیْتُمُوہُنَّ أُجُورَہُنَّ مُحْصِنِینَ غَیْرَ  مُسَافِحِینَ وَلاَ مُتَّخِذِی أَخْدَانٍ وَمَن یَکْفُرْ بِالإِیمَانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُہُ وَہُوَ فِی الآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِینَ ﴾  کل پاکیزہ چیزیں آج تمہارے لئے حلال کی گئیں اور اہل کتاب کا ذبیحہ تمہارے  لئے حلال ہے اور تمہارا ذبیحہ ان کے لئے حلال ہے، اور پاک دامن مسلمان  عورتیں اور جو لوگ تم سے پہلے کتاب دیئے گئے ہیں ان کی پاک دامن عورتیں بھی  حلال ہیں جب کہ تم ان کے مہر ادا کرو، اس طرح کہ تم ان سے باقاعدہ نکاح  کرو یہ نہیں کہ علانیہ زنا کرو یا پوشیدہ بدکاری کرو، منکرین ایمان کے  اعمال ضائع اور اکارت ہیں اور آخرت میں وہ ہارنے والوں میں سے ہیں ۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب محدث فتوی فتوی کمیٹی
Flag Counter