Maktaba Wahhabi

636 - 2029
(604) اوقات نماز کے علاوہ شطرنح کھیلنا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیا درج ذیل شرطوں کے ساتھ شطرنج کھیلنا جائز ہے : 1۔ہمیشہ نہیں بلکہ کبھی کبھی کھیل لیا جائے ۔2۔ جھیلتے ہوئے بے الفاظ استعمال نہ کیے جائیں ۔3۔ فرض نمازوں کو ضائع نہ کیا جائے ؟ امید ہے راہنمائی فرمائیں گے ۔  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! راجح قول یہ ہے کہ شطرنج کا کھیل حرام ہے ۔ 1۔ اس لیے کہ اکثر و بیشتر صورتوں میں یہ تمثالی اور مجسم صورتوں سے خالی نہیں ہوتا اور معلوم ہے کہ تصویروں کو پاس رکھنا حرام ہے کیونکہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : «لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِکَةُ بَیْتًا فِیہِ کَلْبٌ وَلَا صُورَةُ تَمَاثِیلَ»  (صحیح البخاری بدء الخلق باب اذا قال احدکم امین ---الخ ح 3226وصحیح مسلم اللباس والزینة با ب تحریم تصویر صورة الحیوان ---الخ ح 2106) ’’فرشتے اس گھرمیں داخل ہی نہیں ہوتے جس میں تصویر ہو ‘‘ 2۔ اس لیے کہ یہ کھیل اکثر و بشتر حالتوں میں اللہ تعالی کے ذکر سے روکنے کا ذریعہ بنتا ہے اور جو چیز اللہ کے ذکر سے غافل رکے وہ حرام ہے کیونکہ اللہ تعالی نے شراب ، جوا ، بت اور پانسوں کی حرمت کی حکمت بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے : ﴿إِنَّما یُر‌یدُ الشَّیطـٰنُ أَن یوقِعَ بَینَکُمُ العَد‌ٰوَةَ وَالبَغضاءَ فِی الخَمرِ‌ وَالمَیسِرِ‌ وَیَصُدَّکُم عَن ذِکرِ‌ اللَّہِ وَعَنِ الصَّلو‌ٰةِ ۖ فَہَل أَنتُم مُنتَہونَ ﴿٩١﴾... سورة المائدة ’’شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے سبب تمہارے آپس میں دشمنی اور رنجش ڈلوا دے اور تمہیں اللہ کی یاد سے اور نماز سے روک دے تو تم کو (ان کاموں سے )باز رہنا چاہیے ۔‘‘ یہ کھیل کھیلنے والے آپس میں لڑائی جھگڑے اور اختلاف کرنے اور ایک دوسرے کے خلاف جد درجہ ناشائستہ الفاظ استعمال کرنے لگتے ہیں ، جو ایک مسلمان کے اپنے دوسرے مسلمان بھائی کے لیے قطعا استعمال ہیں کرنے چاہئیں ۔ ذہن کو صرف اسی کام میں مشغول رکھنے کی وجہ سے وہ کند ہو جاتاہے کہ مجھے عاقل اعتماد لوگوں نے بتایا ہے کہ انہوں نے شطرنج کھیلنے والوں کے اپنے اس کھیل کے سوا دیگر تمام میدانوں میں ذہانت و فطانت کے اعتبار سے سب سے گھٹیا پایا ہے لہذا ان اسباب کی وجہ سے شطرنج کھیلنا حرام ہے ۔ اور یہ بھی اس صورت میں جب کہ اس میں جوا نہ ہو یعنی شکست کھانے والے کے لیے مالی معاوضہ ادا کرنے کی شرط نہ ہو ، اور اگر ایسی کوئی شرط بھی ہو تو  پھر یہ کھیل بہت خبیث اور بدتر ین ہوگا ۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج4ص460
Flag Counter