Maktaba Wahhabi

1148 - 2029
کمائی عورت زانیہ کی بعد میں کیا حکم رکھتی ہے السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کمائی عورت زانیہ اور چور اور سود خوار کی کمائی ان کے غائب ہو جانے کے بعد کیا حکم رکھتی ہے یعنی حلال ہے یا حرام؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! توبہ کے متعلق قرآن شریف میں آیاہے إِلَّا مَن تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَأُولَـٰئِکَ یُبَدِّلُ اللَّـہُ سَیِّئَاتِہِمْ حَسَنَاتٍ ۗ وَکَانَ اللَّـہُ غَفُورًا رَّحِیمًا یعنی سچی توبہ کرکے نیک عمل کرنے والے کی برائیاں خداتعالیٰ نیکیوں سے بد ل دیتا ہے حدیث شریف میں ہے التائب من الذنب کمن لاذب لہ. گناہ سے توبہ کرنے والا ایسا ہوجاتا ہے جیسا کہ اس کا کوئی گناہ نہیں ہے سود خوار کے متعلق قرآن پاک میں صاف ارشاد ہے ، فَمَن جَآءَہُۥ مَوْعِظَةٌ مِّن رَّ‌بِّہِۦ فَٱنتَہَیٰ فَلَہُۥ مَا سَلَفَ.جوشخص نصیحت سنے کے بعد رک جائے تو اس کے لئے ہے جو پہلے ہو چکا اور اس کا کام سپرد خدا ہے کہ اس نے سچے دل سے توبہ کی ہے یا محض ریا ہے ان آیات سے بعض علماء نے استدلال کیاہے کہ زانیہ عورت کی خرچی بعد سچی توبہ کے حلال ہو جاتی ہے حافظ ابن قیم کا رحجان بھی اسی طرف ہے اور حافظ عبداللہ غازی پوری مرحوم بھی اسی کے قائل تھے میری رائے ناقص میں سود خوار کے مال یہی حکم ہے کیوں کہ دونوں صورتوں میں وجہ ایک ہے یعنی اخد مال برضائے مالک بر خلاف حکم شریعت میں قپنی رائے پر اعتماد نہیں کرتا حضرات علمائے کرام کے جواب کا انتظار ہے چوری کا مال ہر گز جائز نہیں ہو سکتاکیونکہ اس میں مالک کا رضا مندی نہیں ہوتی ،  (۳جون ۱۹۳۸ء؁) شرفیہ:۔ یہ استدلال  کہ سود میں رضائے مالک ہوتی ہے عجیب استدلال ہے یہ کس دلیل سے ثابت ہے کہ جہاں رضائے مالک ہو وہاں حکم جواز ہے زانیہ اپنی رضاسے کراتی ہے تو کیا زنا جائز ہے زانیہ حرام کے بچے کو قتل کرانے کو یا اور کوئی شخص کسی کو قتل کرنے لے کئے مال دیتا ہے اس میں بھی مالک کی رضا ہے کہ یہ مال حرام بعد تو بہ حلال ہو جائے گا، ہر گز نہیں لہذا استدلال باطل ہے،  (شرف الدین دہلوی) فتاویٰ ثنائیہ جلد 2 ص 426
Flag Counter