Maktaba Wahhabi

1942 - 2029
بینک میں بطور چوکیدار ملازم السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ ایک آدمی ایک بینک میں دس سال سے ملازمت کر رہا ہے اور اب اسے معلوم ہوا ہے کہ بینکوں میں کام کرنا جائز نہیں ہے، وہ رات کے چوکیدار کےطور پر کام کرتا ہے اور بینک کے معاملات سے اس کا کوئی تعلق نہیں تو کیا وہ اس ملازمت کو جاری رکھے یا چھوڑ دے؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! سودی بینکوں میں کسی مسلمان کے بطور چوکیدار کام کرنا بھی جائز نہیں کیونکہ یہ گناہ اور ظلم کی باتوں میں تعاون ہے اور اللہ تعالیٰ نے اس سے منع کرتے ہوئے فرمایا ہے: ﴿وَلا تَعاوَنوا عَلَی الإِثمِ وَالعُدو‌ٰنِ...٢﴾... سورة المائدة "اور گناہ اور ظلم کی باتوں میں تم ایک دوسرے کی مدد نہ کیا کرو۔" بینکوں کے اکثر معاملات چونکہ سود پر مبنی ہیں لہذا آپ کو چاہیے کہ اس کے بجائے کسی حلال طریقہ سے رزق تلاش کریں۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج2 ص521 محدث فتویٰ
Flag Counter