جو سعد کی رقم کو ضرور وصول کر کے کار خیر میں لگانے کو بہتر سمجھتے ہیں السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیا دوسری قسم کے لوگ جو سعد کی رقم کو ضرور وصول کر کے کار خیر میں لگانے کو بہتر سمجھتے ہیں کیا ایسے لوگ پہلے گروہ سے زیادہ مجرم نہیں ہیں یا کہ ان کا یہ خیال صحیح ہے۔؟ تیسری قسم۔چند صاحبان کا یہ خیال ہے کہ بینک یا محکمہ والوں کو یہ لکھ کر دے دینا چاہیے۔کہ ہمیں سود نہیں چاہیے۔اس طرح ان کی اصلی رقوم کے ساتھ سوداکا اندراج نہیں ہوگا اور اگر ارادہ یا غیر ارادی طور پر سود لگ بھی جائے تو اسے وصول نہیں کرنا چاہیے حتی کہ اگر وصول کیا جاچکا ہے و بھی اسے واپس کر دینا چایئے اگچہ اندراج سود کے پیسے ہمیشہ کےلیے بینک یا محکمہ کے تصرف میں رہیں یا جو چاہیے کوئی ملازم و کلرک کھا جائے؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! بہر حال جو لوگ سود کو حلال سمجھتے ہیں وہ تو بالا تفاق کافر ہیں اور جو لگو اس کو حرام سمجھتے ہیں اور لینے کا ارتکاب بھی کرتے ہیں وہ بالاتفاق فاسق اور مجرم ہیں ۔ فتاویٰ علمائے حدیث جلد 14 ص 178 محدث فتویٰ |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |